لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی (RUDA) کے زیر اہتمام تعمیر ہونے والے منصوبہ کو غیر قانونی قرار دیئے جانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے ایک مشترکہ بیان میں جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے کہا کہ ’یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے جو مستقبل میں تباہ کن ترقیاتی منصوبوں کو روکنے کیلئے دیرپا ثابت ہو گا۔ پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے ’RUDA‘ کے متاثرین کے ساتھ مل کر انتھک مہم چلائی ہے اور اس منصوبہ کی ماحولیاتی اور سماجی قیمت کو سامنے لایا ہے۔‘
انکا مزید کہنا تھا کہ ’حکومت اونے پونے داموں مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، ہائی کورٹ کے معزز ججوں نے بھی قرار دیا ہے کہ یہ واضح طور پر غیر آئینی ہے۔ اگر حکومت زرعی زمینیں حاصل کرنا چاہتی ہے تو ایک مناسب طریقہ کار موجود ہے، لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا کیونکہ مافیا مناسب معاوضے کے بغیر زمینوں پر قبضہ کرنا چاہتے تھے۔‘
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کی صائمہ ضیا کا کہنا تھا کہ ’RUDA کے ماحولیات اثرات مقامی ماحولیات اور آب و ہوا کیلئے تباہ کن ہونا تھے۔ یہ حقیقت اس بات سے عیاں ہوتی ہے کہ ’RUDA‘ منصوبہ کی ’EIA‘ رپورٹ ایک غیر رجسٹرڈ کنسلٹنٹ کے ذریعے سے حاصل کی گئی۔ ماحولیات سے متعلق اس طرح کی سنگین خلاف ورزیوں سے معلوم ہوتا ہے کہ آب و ہوا کے سوال پر یہ حکومت بالکل لاپرواہ ہے۔ قابل سائنسدانوں کے ذریعے ماحولیاتی اثرات کا مناسب جائزہ ہونا چاہیے تھا، لیکن حکومت نے سوچا کہ وہ اس سے بچ جائیگی۔‘
ماحول، زمین کے حقوق اور قرضوں کیلئے کام کرنے والی تنظیم ’اے پی ایم ڈی ڈی‘کے نمائندے ضیغم عباس کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ ابھی تک ہم اس معاملے پر ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں، اس کے باوجود یہ ایک خوش آئند فیصلہ ہے۔ اس بات پر غور کرتے ہوئے کہ کس طرح ترقیاتی منصوبوں اور بڑے سرمائے کی سرمایہ کاری نے پاکستان میں غریبوں کے مقابلے میں امیروں کو منظم طریقے سے فائدہ پہنچایا ہے، ’RUDA‘ اس سے مستثنیٰ نہیں ہوتا۔‘
ضیغم کا مزید کہنا تھا کہ ’حکومت کو ماحولیاتی طور پر تباہ کن منصوبوں پر عمل کرنے کی بجائے عوام کو سستی رہائش اور صحت کی سہولیات کی فراہمی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ مہنگائی نے عوام سے بنیادی حقوق چھین لئے ہیں۔‘