قیصر عباس
گزشتہ سال چھ جنوری کو سابق صدر ڈانلڈ ٹرمپ کی شہ پر ایک مسلح ہجوم نے کانگریس کی عمارت پرحملہ کرکے پانچ لوگوں کو ہلاک کیا تھا اور سکیورٹی پولیس نائب صدر سمیت کانگریس کے کئی اراکین کی زندگی بمشکل بچانے میں کامیاب ہوگئی تھی۔ مبصرین کے مطابق ملک میں جمہوریت کی اقدار مسلسل روبہ زوال ہیں اور ووٹروں کی فلاح و بہبود کے بجائے اب سیاست طاقتور سرمایہ داری نظام کی مرہون منت ہے۔
معروف ترقی پسنددانشور نوم چومسکی نے کہا ہے کہ امریکہ میں جمہوریت کا جنازہ نکال دیا گیا ہے اور اس کی ذمہ دار رجعت پسند جماعت رپبلکن پارٹی ہے۔ ان کے مطابق اگرچہ سابق صدر ڈانلڈ ٹرمپ اس حادثے کے نمایاں کردارتھے، پارٹی میں یہ رجحانات بہت پہلے سے شروع ہو چکے تھے۔
الجزیرہ ٹی وی کے ایک حالیہ انٹرویومیں انہوں نے یاد دلایا کہ سابق صدر براک وبامہ کے انتخابات کے بعد رپبلکن پارٹی کے سینٹ کے رہنمامچ مکانل (Mitch McConnell) نے کہا تھا کہ ہم نئے صدر اور ان کی پالیسیوں کو کسی طرح کامیاب ہونے نہیں دیں گے اور یہی ہمارا واحد ایجنڈا ہے۔
”صدر جو بائیڈن کے انتخاب کے بعد بھی مکانل نے بڑے واضح اندازمیں بیان دیا تھا کہ ہمارا مقصد یہی ہے کہ صدر بائیڈن کے ہر اقدام کو ناکام بنایا جائے اور پھر ان کی جماعت کو اس ناکامی کا ذمہ دار قرار دے کر ہم برسر اقتدار آ جائیں۔ یہ رویہ جمہوری نہیں ہے، یہ شدت پسند سیاسی مہم جوئی ہے جس کی امید ایک جمہوری جماعت سے نہیں کی جا سکتی“ نوم چومسکی نے مزید کہا۔
چومسکی کے مطابق مسائل کو حل کرنے کے بجائے منفی سیاست کا یہ رویہ اب بھی رپبلکن پارٹی اور ان کے رہنماؤں کا نصب العین ہے جس کے لئے وہ کام کر رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک کی دونوں سیاسی جماعتیں دراصل ایک ہی جماعت کی دو شاخیں لگتی ہیں جو سرمایہ داروں کے ہاتھوں بک چکی ہیں۔ اگر غور سے دیکھیں تو وہی سیاسی نمائندے انتخابات میں کامیاب رہتے ہیں جو سب سے زیادہ فنڈنگ حاصل کر سکیں اور اس طرح بڑی کمپنیاں اور طاقتور تاجر طبقے ہی سیاسی کھیل کے اصل کھلاڑی ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ رپبلکن پارٹی براہ راست تاجر طبقے کے زیر اثر ہے جب کہ ڈیموکریٹک پارٹی مروجہ نظام کے لئے ہی کام کر رہی ہے۔
امریکہ میں ایک حالیہ سروے کے مطابق لوگوں کی بڑی اکثریت سمجھتی ہے کہ ملک میں جمہور ی روایات کو سخت خطرات لاحق ہیں۔ ملک کی جن ریاستوں میں رپبلکن برسر اقتدار ہیں وہاں ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت انتخابی اصلاحات کے بہانے ترقی پسند اور اقلیتوں کے انتخابی حلقوں کو محدود اور رجعت پسند حلقوں کو وسیع کیا جا رہا ہے۔ دوسرے ہتھکنڈوں سے بھی غریب ووٹروں کو انتخابی نظام سے دوررکھا جا رہا ہے۔
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔