لاہور (جدوجہد رپورٹ) اسرائیلی بحریہ نے جمعرات کو تصدیق کی کہ اس نے پاکستان، سعودی عرب اور بعض دوسرے ایسے ممالک کے ساتھ امریکی قیادت میں مشق میں حصہ لیا، جن کے یہودی ریاست کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
’ڈان‘ کے مطابق امریکی بحریہ نے ایک بیان میں کہا کہ 31 جنوری کو شروع ہونے والی بین الاقوامی میری ٹائم مشق میں 60 فوجوں کے 9 ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا۔
شرکا میں پاکستان، سعودی عرب، عمان، کوموروس، جبوتی، صومالیہ اور یمن بھی شامل تھے جن کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
کئی ممالک جن کے ساتھ اسرائیل نے حال ہی میں تعلقات کو معمول پر لایا ہے، مثلاً متحدہ عرب امارات اور بحرین نے بھی مشقوں میں شرکت کی۔ بحرین امریکہ کا قریبی اتحادی ہے اور امریکی بحریہ کے 5 ویں بحری بیڑے کی میزبانی کرتا ہے۔
امریکی بحریہ نے کہا کہ دو سالہ مشق 2012ء میں شروع کی گئی تھی اور یہ مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑی کثیر القومی بحری مشق بن گئی ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ یہ اسرائیل کی ان ممالک کے ساتھ فوجی مشقوں میں پہلی شرکت تھی جن کے ساتھ اسرائیل کے سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
اسرائیلی بحریہ کے سربراہ ڈیوڈ سلامہ نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی مشق میں ان کی شرکت طاقت، باہمی سیکھنے اور تذویراتی شراکت داری پر مبنی ہمارے بحری بیڑوں کے درمیان مضبوط تعلق کو ظاہر کرتی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ اسرائیلی بحریہ ہمارے امریکی شراکت داروں کیساتھ ملکر سمندری میدان میں دہشت گردی کو روکنے اور خطے کے پانیوں کی سلامتی کو مضبوط بنانے کیلئے کام کر رہی ہے۔
امریکی 5 ویں بحری بیڑے کے سربراہ ایڈمرل بریڈ کوپرنے بھی دونوں بحری افواج کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کو سراہا ہے۔
مسٹر بریڈ کوپر کا کہنا تھا کہ یہ مشترکہ مشق بین الاقوامی امن و امان کے تحفظ کیلئے ہمارے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ ہمارے باہمی تعاون کو بڑھانے کا ایک خاص موقع ہے، کیونکہ ہم اپنے بحری تعلقات کو مضبوط کرتے ہیں۔
نومبر میں اسرائیلی بحریہ نے بحیرہ احمر میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ ساتھ بحری بیڑے کی قیادت والی مشق میں حصہ لیا تھا۔ جسکے بارے میں اسرائیلی حکام کا کہناتھا کہ اس کا مقصد اسرائیلی بحری اثاثوں کے خلاف ایران کے حالیہ حملوں کے رد عمل کے طو رپر کام کرنا تھا۔