لاہور (جدوجہد رپورٹ) ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں جبری گمشدگیوں کی حالیہ لہر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں قائد اعظم یونیورسٹی کے پوسٹ گریجویٹ طالبعلم حفیظ بلوچ کی جبری گمشدگی پریشان کن ہے۔
’ڈان‘ کے مطابق ایچ آر سی پی نے ایک بیان میں کہا کہ حفیظ بلوچ کو مبینہ طور پر خضدار سے لاپتہ کیا گیا ہے، جہاں وہ ایک مقامی سکول میں رضاکارانہ طور پر کام کرتے تھے۔ رپورٹس کے مطابق انہیں طالبعلموں کے سامنے اغوا کیا گیا ہے۔ اس اقدام کی اس قدر ڈھٹائی اغوا کاروں کو حاصل استثنیٰ کو واضح کر رہی ہے۔
بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ حفیظ بلوچ کو فوری طورپر بازیاب کروایا جائے اور ذمہ داران کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
بیان کے مطابق افسوس کی بات یہ ہے کہ جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دینے کا حکومت کے حکومتی وعدوں پر عملدرآمد نہیں ہو سکا ہے۔ بلوچستان یونیورسٹی کے دو طالبعلموں کو گزشتہ سال نومبر میں مبینہ طور پر لاپتہ کر دیا گیا تھا، تاہم یونیورسٹی میں طلبہ کے احتجاجی دھرنے کے دوران انہیں بازیاب کروائے جانے کی مبہم یقین دہانیوں کے سوا کچھ نہیں ہو سکا۔