خبریں/تبصرے

فلپائن انتخابات: آمریت کے پروردہ سرمایہ داروں کے مقابلے میں سوشلسٹ مزدور رہنما

لاہور (جدوجہد رپورٹ) فلپائن میں رواں سال مئی میں ہونے والے انتخابات میں سابق آمر فرڈینینڈ مارکوس کے بیٹے کا مقابلے میں سوشلسٹ رہنماکارلیوڈے ڈی گریزمین صدارتی انتخاب لڑ رہے ہیں۔

سابق آمر فرڈینینڈ مارکوس کے بیٹے مارکوس جونیئر کو فلپائن کے موجودہ صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے کی مکمل حمایت حاصل ہے اور ان کی بیٹی سارا ڈوٹیرٹے کو نائب صدر کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔

’جیکوبنز‘ کے مطابق ڈوٹیرٹے آئینی پابندیوں کی وجہ سے دوبارہ انتخاب نہیں لڑ سکتے۔ تاہم انہوں نے سابق آمر کے بیٹے کے ساتھ اقتدار میں اپنی بیٹی کو لانے کا راستہ ہموار کرنے کی کوشش شروع کر رکھی ہے۔

یاد رہے کہ فرڈینینڈمارکوس 1965ء میں اقتدار میں آیا اور 1972ء میں مارشل لا کا استعمال کرتے ہوئے اپنی آمریت کو 1986ء تک بڑھایا۔ اس آمریت کے دوران اربوں ڈالر کی دولت لوٹتے ہوئے نہ صرف مارکوس نے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ بنائی، بلکہ 70 ہزار لوگوں کو قید، 34 ہزار لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور 3200 سے زائد افراد کو قتل بھی کیا۔

فرڈینینڈ مارکوس کا تخت ایک عوامی انقلاب کے ذریعے فروری 1986ء میں الٹا گیا تھا۔ تاہم روڈریگو ڈوٹیرٹے نے 2016ء میں اقتدار میں آنے کے فوراً بعد مارکوس کو مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ ہیروز کے قبرستان میں دوبارہ دفن کرنے کے علاوہ نیولبرل پالیسیوں نافذ کرتے ہوئے شہری، شخصی اور جمہوری آزادیوں پر پابندیاں عائد کر کے ریاستی جبر کو تیز کیا ہے۔

فرڈینینڈمارکوس کی میراث کا احیا کرتے ہوئے مارکوس جونیئر کو اقتدار میں لانے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق صدر ڈوٹیرٹے کے اقتدار کے پہلے دو سالوں کے دوران منشیات کے خلاف جنگ کے نام پر 12 ہزار سے زائد افراد کو ہلاک کیا گیا۔

تاہم فلپائنی محنت کشوں کیلئے اصلاحات کے پروگرام کے ساتھ ٹریڈ یونینوں اور سماجی تحریکوں کی حمایت سے کالیوڈے ڈی گریزمین صدارتی امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ وہ ایک کسان کے بیٹے اور سابق فیکٹری مزدور اور مزدور رہنما ہیں۔ امیروں پر ٹیکس لگانے سمیت محنت کشوں کی اجرتوں میں اضافے سمیت دیگر اصلاحات کے ایجنڈے پر وہ انتخابات میں حصہ لے رے ہیں۔ ان کے ساتھ نائب صدر کے عہدے پر والڈن بیلو ہیں جو ایک دانشور اور مصنف ہیں۔

لیوڈے ڈی گریزمین کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ اشرافیہ کی حکمرانی ہے، کانگریس اور حکومت کی انتظامی شاخوں میں سیاسی خاندانوں کا غلبہ ہے۔ 78 فیصد منتخب عہدیداروں کا تعلق سیاسی خاندانوں سے ہے، جو بدعنوانی کے ذریعے دولت جمع کرتے ہیں اور اسی دولت کی بنیاد پر انتخابات جیتتے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ 15 سیکنڈ کے ٹی وی اشتہار کی قیمت 17 ہزار 514 ڈالر ہے۔ ہائی وے پر بل بورڈ کی ماہانہ قیمت 58 ہزار 470 ڈالر کے برابر ہے، جبکہ ایک پوسٹر کی قیمت ایک ڈالر کے قریب ہے۔ اس صورت میں اگر آپ ارب پتی ہیں تو لوگوں تک اپنا پیغام پہنچا سکتے ہیں، ورنہ نہیں۔

انکا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ جو لوگ ملک چلاتے ہیں وہ اشرافیہ کے طبقے سے آتے ہیں۔ ارب پتی کارپوریشنیں انہیں مالی اعانت فراہم کرتی ہیں۔ ہم اس دولت پسندی کے خلاف محنت کش عوام کی نجات کیلئے اس جدوجہد میں عوامی طاقت کی بنیاد پر ہی تکیہ کریں گے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts