خبریں/تبصرے

حکومت کے غیر قانونی اور جمہوریت مخالف اقدامات قابل مذمت ہیں: حقوق خلق پارٹی

لاہور (پ ر) حقوق خلق پارٹی نے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو صریحاً غیر آئینی اور جمہوریت مخالف اقدام قرار دیا ہے۔

جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق یہ اقدام قومی اسمبلی رولز آف پروسیجر کے رول 37 (8) کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیا گیا، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اسمبلی کو اس وقت تک ملتوی نہیں کیا جائیگا، جب تک کہ تحریک کو نمٹا نہیں دیا جاتا، رخصت دی جاتی ہے یا قرارداد پر ووٹ نہیں ہو جاتی۔

پریس ریلیز کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کے آج کے اقدامات سنگین غداری ہے اور یہاں آئین کا آرٹیکل 6 لاگو ہوتا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت نے یہ غیر قانونی اقدام اس لئے اٹھایا کہ وہ پارلیمانی اکثریت برقرار نہیں رکھ سکی تھی۔ حکومت نے اس سارے عمل میں اقتدار میں رہنے کے اپنے مقصد کیلئے آئینی نظام کو پامال کرنے کے طریقے تلاش کئے ہیں۔

حقوق خلق پارٹی ہمیشہ آئین کی حکمرانی اور جمہوری طریقہ کار کو برقرار رکھنے کیلئے کھڑی ہے۔ صوابدیدی اور غیر قانونی اقدامات نے ہمیشہ قانون کی رٹ کو کمزور کیا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت ہائبرڈ نظام حکومت کے ذریعے اقتدار برقرار رکھنے میں کامیاب رہی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ پی ٹی آئی قیادت یہ بات مان لے کہ یہ جمہوریت دشمن نظام زوال پذیر ہو چکا ہے۔

بیان کے مطابق یہ پاکستان عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کا حق ہے کہ وہ مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کریں، بجائے اس کے کہ ملک کو پی ٹی آئی کی قیادت انا اور جمہوریت دشمن رویوں کا یرغمال بنائے۔

پاکستانی خود مختاری کو محفوظ بنانے کا واحد راستہ آئینی اور جمہوری طریقہ کار کا دفاع اور برقرار رکھنا ہے، جسے پی ٹی آئی حکومت نے خود اس ہفتے اپنے اقدامات سے تباہ کر دیا ہے۔

پارٹی کی جانب سے اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ حکومت کے غیر قانونی اقدامات کو مسترد کر دے گی اور آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت پی ٹی آئی قیادت کے خلاف سنگین غداری کا احتساب شروع ہو گا۔ تمام جمہوری جماعتیں، قانونی ذہن، میڈیا اور سول سوسائٹی ارکان کیلئے بھی ضروری ہے کہ وہ یک آواز ہو کر ایسے غیر قانونی اقدامات کی مخالفت کریں۔

اپوزیشن جماعتیں ناکارہ ہائبرڈ حکومت کا حقیقی متبادل فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ عوام نیو لبرل معاشی پالیسیوں، اشرافیہ کی گرفت اور یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں کی بدانتظامی کا شکار ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں یہ ظاہر کرنے میں ناکام رہی ہیں کہ ملک میں محنت کش اور متوسط طبقے کے لوگوں کیلئے مستقبل میں ان کی حکمرانی کس طرح سے مختلف ہو گی۔

حکمران اشرافیہ کے مختلف حصوں کے اندر تباہ کن لڑائی نے پاکستانی محنت کش طبقے کے مصائب کو دور کرنے کیلئے کچھ بھی نہیں کیا اور اس سب کے دوران دولت کی طاقتور طبقے کی طرف منتقلی جاری ہے۔

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ محنت کش طبقے، طلبہ اور دانشوروں کو ایک عوامی جمہوری تحریک کے جھنڈے تلے متحد کر کے اور ترقی کے ایک جامع عوام نواز ماڈل کیلئے جدوجہد کر کے ہی ہم اپنے لوگوں کے دکھوں کا کچھ مداوا کر سکتے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts