لاہور (جدوجہدرپورٹ) غزہ میں اتوار کو دیر گئے جنگ بندی شروع ہونے سے قبل اسرائیلی فوج کی بمباری کے تین دنوں میں 15 بچوں سمیت کم از کم 44 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس بمباری کے نتیجے میں کم از کم 350 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
’ڈیموکریسی ناؤ‘ کے مطابق فلسطینیوں نے اسرائیلی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ اس نے نومبر کے انتخابات سے قبل سیاسی حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں یہ حملہ کیا ہے۔
اسرائیلی حملے میں زندہ بچ جانے والے فلسطینی بچوں نے خوفناک حالات بیان کئے۔ ملبے سے نکالی گئی نو سالہ بچی لین ماتر نے بتایا کہ ”میں اپنے دادا کے گھر تھی کہ اچانک ملبہ ہم پر گرنا شروع ہو گیا اور ہم چیخنے لگے، اور پڑوسی ہمیں بچانے کیلئے آئے۔ ہم اس صورتحال میں مسلسل نہیں رہنا چاہتے۔ ہر سال بمباری ہوتی ہے، بچوں کی ہلاکتیں اور زخمی ہوتے ہیں۔ میں خوش ہوں کہ میں زندہ ہوں، کیونکہ میں نے ہمیشہ ایک خواب پورا کرنا تھا، جو کہ ڈاکٹر بننا اور ایسے وقت میں لوگوں کی مدد کرناتھا۔ کیونکہ میں اس طرح کے بہت سے مسائل سے گزری ہوں۔“
اسرائیل نے غزہ پر بمباری کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسلامی جہاد گروپ کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے کی ایک پیشگی کارروائی تھی۔ اس حملے میں اسلامی جہاد کے دو سینئر کمانڈر مارے گئے۔ بمباری کے دوران اسرائیل نے غزہ کیلئے ایندھن بھی منقطع کر دیا، جس کے نتیجے میں پورے علاقے میں بلیک آؤٹ ہو گیا۔