لاہور (جدوجہد رپورٹ) ملک بھر میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر انقلابی امدادی اور احتجاجی مہم کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ اس مہم کے دوران مختلف شہروں میں امدادی کیمپ لگائے جائیں گے۔ ملک کے طول و عرض میں احتجاجی اور امدادی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی، جو طبقاتی یکجہتی کی بنیاد پر ریلیف کے کام کے ساتھ ساتھ احتجاج بھی کریں گی اور عوام میں بیداری مہم بھی چلائیں گی۔
مرکزی سطح پر جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے بیشتر علاقوں میں سیلابوں نے ملک کے زبوں حال انفراسٹرکچر کی قلعی پھر سے کھول دی ہے۔ پاکستان جیسے بحران زدہ اور پسماندہ سرمایہ دارانہ ممالک میں اس نظام کی پیدا کردہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے آنے والی آفات سے نمٹنے کے کوئی وسائل موجود نہیں ہیں۔ حالیہ آفت سے کروڑوں لوگ متاثر ہو چکے ہیں جن میں ہزاروں اموات بھی شامل ہیں۔ جبکہ لاکھوں لوگ گھروں سے محروم ہو کے کھلے آسمان تلے بے یار و مدد گار پڑے ہیں۔
ان حالات میں شدید بحران سے دوچار معیشت کے اوپر کھڑی حکومت کی امدادی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ چنانچہ سیلاب زدگان کو ہماری فوری مدد کی ضرورت ہے۔ خشک اور محفوظ ٹھکانہ، خوراک، پینے اور استعمال کا صاف پانی، عارضی خیمہ بستیاں، علاج معالجہ کی سہولیات اور ادویات ان کی فوری ضروریات ہیں جن کی فراہمی ان گنت جانیں بچا سکتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے کی امدادی سرگرمیاں اور بحالی پروگرام شروع کرنے کیلئے حکومت پر دباؤ ڈالنے کی بھی ضرورت ہے، جس کیلئے محنت کشوں اور طلبہ کی ایک منظم ملک گیر احتجاجی کمپئین درکار ہے۔
لہٰذا وقت کی ضرورت ہے کہ ملک کے طول و عرض میں ”انقلابی امدادی اور احتجاجی کمیٹیاں“ تشکیل دی جائیں۔ یہ کمیٹیاں طبقاتی یکجہتی کی بنیادوں پر جہاں ریلیف اور احتجاج کا کام کریں گی وہیں عوام الناس میں حالات کی نزاکت کے حوالے سے بیداری مہم بھی چلائیں گی۔
اس مہم کے مرکزی کوآرڈی نیٹر اویس قرنی (مرکزی آرگنائزر آر ایس ایف) نے کہا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سیاسی و ریاستی حکمران، سرمایہ دار، جاگیر دار، این جی اوز اور حکمران طبقے کے دوسرے تمام تر ادارے صرف استحصال اور عوامی وسائل کی لوٹ مار پہ ہی یقین رکھتے ہیں۔ ہم سیلاب زدہ علاقوں میں اپنے طبقے کے لوگوں کو ان کے آسرے نہیں چھوڑ سکتے۔ مظلوموں اور محکوموں کے دکھ درد کو مظلوم اور محکوم ہی سمجھ سکتے ہیں۔ لہٰذا ہم بھرپور اپیل کرتے ہیں کہ آپ ’انقلابی امدادی و احتجاجی کمپئین‘ کا حصہ بن کر مالی، سیاسی و سماجی طور پر سیلاب زدہ عوام کی مدد کو آئیں۔
انکا کہنا تھا کہ ہم تمام ترقی پسند سیاسی و سماجی تنظیموں بشمول ٹریڈ یونینوں، طلبہ تنظیموں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس کمپئین میں شمولیت کی دعوت دیتے ہیں۔
اس مہم کے مطالبات درج ذیل ہیں:
* سیلاب میں پھنسے لوگوں کو فوری طور پر ریسکیو کرنے کیلئے تمام سرکاری وسائل کو جنگی بنیادوں پر بروئے کار لایا جائے
* سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو فوری غذائی و طبی امداد مہیا کی جائے
* سرکاری عمارات کو سیلاب سے بے گھر ہونے والوں کی رہائش کیلئے استعمال کیا جائے
* تمام سیلابی علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر ہر قسم یوٹیلیٹی بل، آبیانے، مالیے اور دیگر ہر طرح کے سرکاری واجبات اگلے ایک سال کیلئے معاف کیے جائیں
* سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے تمام طلبہ کی نجی و سرکاری فیسیں اگلے ایک سال کیلئے معاف کی جائیں
* سیلاب سے متاثرہ تمام خاندانوں کو فی خاندان کم از کم پانچ لاکھ روپے کی ادائیگی کی جائے
* سرکار سیلاب سے تباہ ہونے والے تمام گھروں کی تعمیر نو کی ذمہ داری لے
* امدادی کاروائیوں کو مؤثر بنانے کیلئے ان میں مقامی سطح پر سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی کمیٹیوں کو شامل کیا جائے۔