لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایران بھر میں ہونے والے مظاہرے ملک کے توانائی کے اہم شعبے میں بھی پھیل گئے ہیں، جس کے بعد ایرانی سکیورٹی فورسز نے پیر کے روز کئی کرد شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔
’رائٹرز‘ کے مطابق ایران بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، جو 1979ء کے انقلاب کے بعد ایران کیلئے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے۔
یونیورسٹی طلبہ نے درجنوں یونیورسٹیوں میں ہڑتال کے ساتھ احتجاج میں اہم کردار ادا کیا ہے، سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ رپورٹس میں دکھایا گیا ہے کہ آبادان اور کنگن آئل ریفائنریوں کے کارکنان اور بوشہر پیٹرو کیمیکل پروجیکٹ کے محنت کشوں نے بھی اس احتجاج میں شمولیت اختیار کی ہے۔
ٹویٹر پر ایک ویڈیو مین دکھایا گیا ہے کہ درجنوں محنت کشوں نے ایران کے خلیجی ساحل پر واقع اسلویہ میں بوشہر پیٹرو کیمیکل پلانٹ جانے والی سڑک کو بند کر دیا اور ’آمر مردہ باد‘ کے نعرے لگائے۔
پیرکو کرد شہروں سنندج، ساقیز اور دیوانداریہ میں مسلح سکیورٹی فورسز کی بھاری موجودگی کی اطلاعات سامنے آئیں۔ ہفتے کے روز سے ہونے والے مظاہروں میں کم از کم 5 کرد باشندے ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز کے مطابق پیر کے روز ایران کے درجنوں شہروں میں مظاہرے ہوئے، ایرانی سوشل میڈیا پر بدھ کے روز بڑے پیمانے پر مظاہروں کی اپیل کی گئی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق کم از کم 185 افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی اور ہزاروں گرفتار ہو چکے ہیں۔ ایرانی حکام کے مطابق کم از کم 20 سکیورٹی فورسز اہلکاران بھی ہلاک ہوئے ہیں۔