لاہور (جدوجہد رپورٹ) فرانس میں دسیوں ہزار محنت کشوں نے مہنگائی کے خلاف تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے پر ہڑتال کی۔ منگل کے روز ہفتوں کے واک آؤٹ کے بعد ملک بھر میں ہڑتال کی کال دی گئی تھی۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق ریلوے سروس اور دیگر نقل و حمل کے محنت کشوں، ٹرک اور بس کمپنیوں، ہائی سکول کے کچھ اساتذہ اور سرکاری ہسپتالوں کے ملازمین نے تنخواہوں میں اضافے کیلئے تیل ورکرز یونین کے مطالبات کی حمایت میں ہڑتال کی۔
فرانس میں ہفتوں سے پٹرول اسٹیشنوں کے باہر گاڑیوں کی قطاریں لگی رہی ہیں، تیل کی ترسیل کے انتظار میں اسٹیشنوں کو عارضی طور پر بند بھی کرنا پڑا۔
وزارت داخلہ کے مطابق منگل کو فرانس کے شہروں میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے متعدد مظاہروں میں شرکت کی۔ اتوار کے روز بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے تھے۔
مظاہرین اور ہڑتال کرنے والے محنت کش تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ فرانس میں 6.2 فیصد افراط زر کا سامنا ہے، جو کہ دہائیوں میں مہنگائی کی بلند ترین شرح ہے۔
منگل کے مظاہرے بائیں بازو کی سی جی ٹی یونین کی جانب سے تنخواہ میں اضافے کے معاہدے کو مسترد کرنے کے بعد سامنے آئے۔ فرانسیسی محنت کشوں کی دو بڑی یونینوں سی ایف ڈی ٹی اورسی جی سی نے تنخواہوں میں 7 فیصد اضافے اور مالیاتی بونس کی حکومتی پیشکش قبول کر کے معاہدہ کر لیا تھا۔ تاہم سی جی ٹی نے تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
سی جی ٹی ریل یونین کے ترجمان نے کہا کہ ’ہماری محنت پر بہت زیادہ منافع کمایا جا رہا ہے اور ہم صرف دولت کے اپنے منصفانہ حصہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘