لاہور (جدوجہد رپورٹ) چین میں فوکس کون کے فلیگ شپ آئی فون پلانٹ میں سینکڑوں کارکنان نے احتجاج کیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں مزدوروں کو سکیورٹی کیمروں اور کھڑکیوں کو توڑ تے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
’رائٹرز‘ کے مطابق بدھ کے اوائل میں شروع ہونے والے مظاہروں کا محرک بونس کی ادائیگیوں میں تاخیر کا منصوبہ معلوم ہوتا ہے۔
ایک غیر مصدقہ ویڈیو فوٹیج کے مطابق مزدوروں نے ’ہمیں ہماری تنخواہ دو‘ کے نعرے لگائے۔ کچھ کارکنان ڈنڈے اٹھائے ہوئے تھے۔ دیگر فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ آنسو گیس کو تعینات کیا جا رہا ہے اور کارکنان قرنطینہ کی رکاوٹیں ہٹا رہے ہیں۔ کچھ مزدوروں نے شکایت کی تھی کہ انہیں ان ساتھیوں کے ساتھ ہاسٹلز بانٹنے پر مجبور کیا گیا، جن کا کورونا پازیٹو آ چکا تھا۔
تاہم فوکس کون نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے ادائیگی کے معاہدوں کو پورا کر لیا ہے اور نئے بھرتی ہونے والوں کے ساتھ کیمپوں میں رہنے والے متاثرہ عملے کی اطلاعات غلط ہیں۔
کمپنی نے مزید کہا کہ کسی بھی تشدد کے بارے میں کمپنی ملازمین اور حکومت کے ساتھ بات چیت جاری رہے گی تاکہ اس طرح کے واقعات دوبارہ رونما ہونے سے روکے جا سکیں۔
ژینگ ژاؤ کی صورتحال سے واقف ذرائع کے مطابق پلانٹ میں پیداوار مزدوروں کے احتجاج سے متاثر نہیں ہوئی اور پیداوار معمول کے مطابق راہی۔
سخت قوانین، وبا پر قابو پانے مین کمپنی کی ناکامی اور خوراک کی قلت سمیت خراب حالات نے کارکنوں کو فیکٹری کیمپوں سے بھاگنے پر مجبور کیا۔ بند لوپ آپریشنز کے تحت عملہ وسیع دنیا سے الگ تھلگ سائٹ پر رہتا اور کام کرتا ہے۔ سابق مزدوروں نے اندازہ لگایا ہے کہ ہزاروں مزدور فیکٹری کیمپوں سے فرار ہو گئے ہیں۔ احتجاج سے پہلے ژینگ ژاؤ پلانٹ میں تقریباً 2 لاکھ مزدور کام کرتے تھے۔ عملہ کو برقرار رکھنے اور مزید مزدوروں کو راغب کرنے کیلئے فوکس کون کو بونس اور زیادہ تنخواہوں کی پیشکش کرنا پڑی۔
مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق مقامی حکام نے بھی مدد کیلئے قدم بڑھایا، کچھ نے ریٹائرڈ فوجیوں اور سرکاری مزدوروں پر زور دیا۔ مقامی حکام کی کارکنوں کو بھرتی کرنے کی بے تابی نے الاؤنس اور رہائش سمیت مسائل پر نئے ملازمین کے ساتھ غلط معلومات پر مبنی رابطے پیدا کرنے میں کردار ادا کیا۔
ویڈیوز کے مطابق مزدوروں نے اس بات کا اظہار کیا کہ کس طرح انہیں کبھی بھی یقین نہیں تھا کہ آیا انہیں قرنطینہ میں رہتے ہوئے کھانا ملے گا یا وبا پر قابو پانے کیلئے ناکافی پابندیوں سے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایک شخص نے کہا کہ ’فوکس کون کبھی بھی انسانوں کے ساتھ انسانوں جیسا سلوک نہیں کرتا۔‘
چائنا لیبر بلیٹن کے ایڈن چاؤ نے ایک ای میل میں کہا کہ ’اب واضح ہو گیا ہے کہ فوکس کون میں بند لوپ پروڈکشن صرف کورونا کو شہر میں پھیلنے سے روکنے میں مدد کرتی ہے، لیکن فیکٹری میں کام کرنے والوں کیلئے کچھ نہیں کرتی (سوائے اسے اور بھی بدتر بنانے کے)۔‘
بدھ کی سہ پہر تک سوشل میڈیا پلیٹ فارم کوائیشو پر موجود زیادہ تر فوٹیجز کو ہٹا دیا گیا تھا۔
یہ احتجاجی تصاویر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں، جب سرمایہ کار چین کی زیرو کورونا پالیسیوں کی وجہ سے عالمی سپلائی چین کے مسائل میں اضافے کے بارے میں فکر مند ہیں۔ پابندیوں اور عدم اطمینان نے پیداوار کو متاثر کیا ہے۔
فوکس کون ایپل کی سب سے بڑی آئی فون بنانے والی کمپنی ہے، جو عالمی سطح پر آئی فون کی ترسیل کا 70 فیصد پیداوار کرتی ہے۔ یہ کمپنی ژینگ ژاؤ پلانٹ میں زیادہ تر فون بناتی ہے، حالانکہ اس کے بھارت اور جنوبی چین میں دیگر چھوٹے پروڈکشن سائٹس بھی موجود ہیں۔