خبریں/تبصرے

کولمبو: ’پاکستان میں شہری زلزلے، سیلاب سے نہیں ریاستی نا اہلی سے ہلاک ہوتے ہیں‘

کولمبو (جدوجہد رپورٹ) ’پاکستان میں شہری صرف زلزلے اور سیلاب جیسی قد رتی آفات سے ہلاک نہیں ہوتے۔ ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں آنے والی خشک سالی، سیلاب، طوفان اور دیگر آفات کے علاوہ شہری ریاستی نا اہلی کی وجہ سے بھی ہلاک اور تباہ ہوتے ہیں۔ جب آفات کا شکار لوگوں کی مدد کرنی ہو تو پاکستانی ریاست غریب بن جاتی ہے۔ جب امیروں کو ٹیکس چھوٹ دینی ہو تو پاکستان سے امیر ریاست کوئی نہیں۔ جب عام شہریوں کی مدد کرنی ہو تو یہ کمزور ریاست ثابت ہوتی ہے۔ جب حقوق مانگنے والے عوام پر جبر کرنا ہو تو یہ بہت طاقتور ریاست ہے‘۔

ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز مدیر جدوجہد فاروق سلہریا نے کولمبو میں ہونے والی کانفرنس میں ”پاکستان میں سیلاب اور ماحولیاتی انصاف“ کے عنوان سے ایک مقالہ پیش کرتے ہوئے کیا۔ اس کانفرنس میں جنوبی ایشیا کے تمام ممالک کے علاوہ امریکہ، بلجئیم، فرانس اور سپین سے بھی مندوبین شریک ہوئے۔ سپین سے آنے والوں میں یورپی پارلیمنٹ کے مارکسسٹ رکن میگوئیل بھی شامل ہیں۔ یہ دو روزہ کانفرنس آج اختتام پذیر ہو گی۔

اس کانفرنس کا اہتمام سی ڈی ٹی اے ایم، جنوبی ایشیا، نے کیا تھا۔ برسلز میں قائم اس تنظیم کی پاکستان سمیت تیس سے زائد ممالک میں شاخیں ہیں۔ یہ تنظیم تیسری دنیا کے عالمی قرضوں کی منسوخی کے لئے جدوجہد کر رہی ہے۔

فاروق سلہریا کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت نے اس سال سیلاب کے بعد یہ کہنا شروع کر دیا کہ یہ سیلاب عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں گویا ”وہ اپنے شہریوں سے کہہ رہے تھے کہ ہم سے کسی مدد کی توقع نہ رکھو نہ ہی یہ ہماری ذمہ داری ہے“۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جس ملک میں ہر سال سیلاب آنے ہوتے ہیں وہ لوگوں کی حفاظت کے لئے اقدامات کیوں نہیں اٹھاتا؟ ان کا کہنا تھا: ”یہ درست ہے کہ سامراجی ممالک عالمی سطح پر تباہی کے سب سے بڑے ذمہ دار ہیں مگر بائیں بازو میں ایک رجحان کسی حد تک موجود ہے کہ وہ سامراجی ممالک کے مقامی گماشتہ اشرافیہ کو اس شدت سے مورد الزام نہیں ٹھہراتی جس کی ضرورت ہے“۔

شرم الشیخ میں ہونے والی حالیہ کوپ 27 میں لاسز اینڈ ڈیمجز فنڈ کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کی تفصیلات سامنے آنا باقی ہیں۔ ”اصل سوال تو اس پر عمل در آمد کا ہے۔ مزید یہ کہ اگر آپ یہ پیسے پاکستانی حکمرانوں کو دے دیں گے تو وہ یا تو سوئس اکاؤنٹس میں بھیج دیں گے یا ممکن ہیں ٹینک خرید لیں“۔

Roznama Jeddojehad
+ posts