خبریں/تبصرے

ایران: احتجاج کرنا ’خدا کے خلاف جنگ‘ قرار، نوجوان کو پھانسی دیدی گئی

لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایران نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں جاری مظاہروں کے ملزمان میں سزا پانے والے کسی شخص کو پہلی بار عوامی سطح پر پھانسی دی گئی ہے۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق ایرانی عدلیہ کی سرکاری نیوز ویب سائٹ نے جمعرات کو پھانسی پانے والے نوجوان کی شناخت محسن شیکاری کے نام سے کی ہے۔

محسن کوایک سکیورٹی اہلکار پر چاقو سے حملہ کرنے اور ایک سڑک بند کرنے کے الزام میں ’خدا کے خلاف جنگ‘ کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ محسن کے خلاف پہلی عدالتی سماعت اورپھانسی دیئے جانے کے درمیان محض ایک ماہ کا وقت لگایا گیا ہے۔

23 سالہ محسن کو 25 ستمبر کو مہسا امینی کی زیر حراست ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے ایک ہفتے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

20 نومبر کو ابتدائی موت کی سزا سنائی گئی تھی، جسے سپریم کورٹ کی طرف سے بھی برقرار رکھنے کے فوراً بعد جمعرات کی صبح سزا پر عملدرآمد کر دیا گیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے رواں ماہ کے آغاز میں ہی خبردار کیا تھا کہ ایران میں مظاہروں کے سلسلے میں کم از کم 28 افراد کو پھانسی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا خیال ہے کہ ایرانی حکام عوامی بغاوت کو ختم کرنے کیلئے سزائے موت کو سیاسی جبر کے آلے کے طورپر استعمال کرتے ہیں۔

عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی نے رواں ہفتے کے اوائل میں کہا تھا کہ مظاہروں کے سلسلے میں ’زمین پر بدعنوانی‘ اور ’خدا کے خلاف جنگ چھیڑنے‘ کے جرم میں سزائے موت کی کچھ سابقہ سزاؤں کو سپریم کورٹ نے برقرار رکھا ہے اور انہیں جلد انجام دیا جائے۔

مظاہروں سے متعلق پہلی عوامی طور پر اعلان کردہ سزائے موت کا 14 نومبر کو اعلان کیا گیا، جبکہ منگل کو 5 افراد کو سزائے موت سنائی گئی۔ منگل کے روز سکیورٹی اہلکار کے قتل کے الزام کے اس کیس میں 3 نابالغ لڑکوں سمیت مزید 11 افراد کو بھی طویل سزائی سنائی گئیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts