خبریں/تبصرے

اسرائیلی حملے میں 10 فلسطینی ہلاک

لاہور (جدوجہد رپورٹ) فلسطین کے شمالی مقبوضہ مغربی کنارے کے پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فورسز کے چھاپے کے دوران 10 فسلطینی مارے گئے ہیں۔

’مڈل ایسٹ آئی‘ کے مطابق جمعرات کی صبح 5 گھنٹے تک جاری رہنے والے اس چھاپے میں 61 سالہ خاتون ماجدہ عبید اور 2 بچوں سمیت 10 افراد مارے گئے۔

وزارت نے ہلاک ہونے والے دیگر کی شناخت 22 سالہ عز الدین، 40 سالہ معتصم محمود ابو حسن، 22 وسیم امجد عارف الجاس، 25سالہ نورالدین سمیع غنائم، 28 سالہ محمد سمیع غنائم، 30 سالہ محمود سبحان اور 24 سالہ صائب ازریقی کے طور پر کی ہے۔

جمعرات کی شام یروشلم کے شمال میں واقع الرام قصبے میں اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان جڑپوں کے دوران ایک 10 واں فلسطینی بھی مارا گیا۔ اس کی شناخت 22 سالہ یوسف محسیسن کے نام سے ہوئی ہے۔

جنین کے ایک مقامی کارکن اسامہ منصور نے بتایا کہ ’ان کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ یہ ایک کثیر الجہتی جرم ہے، جس میں نہ صرف ہمارے بچوں کو مارنا بلکہ شہریوں پر حملہ کرنا اور فلسطینیوں کی املاک کو تباہ کرنا شامل ہے۔‘

انکا کہنا تھا کہ ’جنین میں ہر ایک کے پاس ماتم کرنے کیلئے کوئی نہ کوئی ہے۔‘

سوگواروں کا ایک سمندر ان تمام فلسطینیوں کی لاشوں کے ساتھ مارچ کر رہا تھا، جو حملے میں مارے گئے تھے۔ جنین گورنمنٹ ہسپتال سے جنازے کا یہ جلوس پرانے شہر کی طرف روانہ ہوا۔ وہاں سے ہر ایک لاش کو واپس وہاں لے جایا گیا، جہاں سے وہ تھے۔

اسرائیل باقاعدگی سے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے فسلطینیوں کی لاشیں ضبط کرتا ہے۔ تاہم اس بار تمام لاشیں ان کے پیاروں نے سپرد خاک کی۔

مقبوضہ علاقے کے فلسطینیوں نے جنین میں ہلاک ہونے والوں کے سوگ میں شرکت کی۔ فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا گیا۔ عباس حکومت نے یہ اعلان بھی کیا کہ وہ اس حملے کے جواب میں اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی کوآرڈی نیشن کی اپنی متنازعہ پالیسی کو روک دے گی۔

تاہم منصور کا خیال ہے کہ ’ان حملوں کے اثرات نے صرف جنین کے لوگوں کو ہی نہیں بلکہ مصر، ترکی اور اردن کے لوگوں کو تکلیف دی ہے۔ ہر کوئی ان جرائم سے تکلیف میں ہے۔ جب فلسطینی اپنے شہدا کا سوگ منا رہے ہیں، تو اسرائیلی سیاستدان فلسطینیوں کے ماورائے عدالت قتل کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔‘

تازہ ترین ہلاکتوں سے اس سال ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 30 ہو گئی ہے، جن میں کم از کم 6 بچے بھی شامل ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی فورسز نے 2022ء میں دوسرے انتفادہ کے بعد کسی ایک کیلنڈر سال کے مقابلے میں مقبوضہ مغربی کنارے میں زیادہ فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے۔

2022ء میں مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 220 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 48 بچے بھی شامل تھے۔ مرنے والوں کی کل تعداد میں سے 167 کا تعلق مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم سے تھا اور 53 کا تعلق غزہ کی پٹی سے تھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts