خبریں/تبصرے

ہالی وڈ، بالی وڈ اور ملالہ اکیڈمی ایوارڈ کی تقریب میں!

قیصر عباس

(ہالی وڈ، امریکہ) اس سال اکیڈمی ایوارڈ کی تقریب میں کئی ریکارڈ توڑے گئے۔ جہاں انڈیا کی دو فلمیں آسکر ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں وہاں پاکستان کی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی ایک نئے روپ میں ر یڈ کارپٹ پر واک کرتی نظر آئیں۔

عمارت میں داخل ہوتے ہوئے انہوں نے روایتی ریڈ کارپٹ پر کیمروں کے سامنے فیشن ایبل لباس زیب تن کئے تصویر یں بنوائیں۔ اکیڈمی ایوارڈ کی رنگارنگ اور گلیمرس تقریب شروع ہوئی تو وہ نمایاں نشستوں پر بیٹھی تھیں۔ تقریب کے ہوسٹ نے جب ان سے ہالی وڈ کے بارے میں ایک مضحکہ خیز سوال کیاتو ان کے چہرے پرپہلے ناگواری کے تاثرات نظر آئے پھرانہوں نے قدرے سنبھل کر جواب دیا ”میں صرف امن کے مسائل پر بات کرتی ہوں۔“

ملالہ یوسفزئی امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی سب سے کم عمر سماجی کارکن ہیں جو دنیا بھر میں بچیوں کی تعلیم اور امن کا پرچار کر رہی ہیں۔ ان کی غیر منافع بخش تنظیم بچیوں کی تعلیم کے کئی منصوبوں کی فنڈنگ کے علاوہ سماجی عنوانات پرٹی وی چینل اورویڈیو پروڈکشن کے کئی منصوبوں کی سرپرستی بھی کر رہی ہے۔

دوسری طرف انڈیا کی دو فلموں نے آسکر ایوارڈ حاصل کئے۔ بالی وڈ کی تامل فلم ”آر آر آر“ کے گانے ”ناٹو، ناٹو“ (ناچو، ناچو) نے اوریجنل نغمے کا اکیڈمی ایوارڈ اپنے نام کیا۔ بر طانوی راج کے دور پر بنائی گئی یہ فلم انگریزوں کے ظلم وستم کے خلاف دو انقلابی نوجوانوں کی مسلح مزاحمت کے موضوع پر ہے۔ فلم کی کہانی دو نوجوانوں کے گرد گھومتی ہے جوطاقت و رسامراجی فوج کوکنگ فو انداز میں شکست دیتے ہیں۔ میلوڈرامیٹک مناظر اور رقص وموسیقی کے ساتھ بھر پور علاقائی رنگ لئے اس فلم کو انڈیا میں خاصی پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔

بالی وڈ کادوسرا ایوارڈجانوروں اور ماحولیات پر بنائی گئی مختصر دستاویزی فلم’The Elephent Wisperers‘ نے حاصل کیا۔ یہ دستاویزی فلم ہندوستان کے ایک جوڑے کی کہانی ہے جس نے ہاتھی کے دو بچوں کی پرورش کر کے انہیں نئی زندگی دی۔ خوبصورت فلمنگ، سادہ زندگی او رماحولیاتی تحفظ کا موثر پیغام لئے یہ فلم ایوارڈ کی مستحق تھی۔

اتوار کی شب ہونے والی یہ تقریب اس لحاظ سے بھی مختلف تھی کہ اس سال ایک ایشیائی نژاد فن کارہ کو پہلی بار بہترین اداکارہ کا ایوارڈ دیا گیا۔ ہالی وڈ کی معروف اداکارہ کیٹ بلینچٹ بھی اس ایوارڈ کے لئے نامزد کی گئی تھیں۔

یہ ایوارڈ ’ichelle Yeo M‘ نے فلم’Everything Everywhere All at Once‘ میں حاصل کیا جس نے سات ایوارڈ جیت کراس سال کی بہترین فلم کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ کچھ عرصہ پہلے ہالی وڈ نسلی تعصب ا ور خالص امریکی نقطہ نظر کے فروغ کے لئے ناقدین کے نشانے پر تھااور شاید اس تاثر کو ختم کرنے کے لئے گزشتہ برسوں میں فلموں ا وراکیڈمی ایواڈ کی تقاریب میں اقلیتی نمائندوں اوربین الاقوامی مسائل کو شامل کیا گیا۔ بلاشبہ اس سال اکیڈمی ایوارڈ کی تقریب میں ایشیائی ثقافت کی چھاپ بہت گہری تھی۔

Qaisar Abbas
+ posts

ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔