اسلام آباد (نامہ نگار) پاکستان کی مختلف ٹریڈ یونینوں کے اتحاد آل پاکستان ایمپلائز پنشنرز لیبر تحریک کے زیر اہتمام اسلام آباد میں احتجاجی مارچ اور دھرنا منعقد کیا گیا۔ 4 گھنٹے سے زائد جاری رہنے والا احتجاجی دھرنا حکام کی مطالبات منظور کرنے کی یقین دہانی کے بعد ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
جمعرات کے روز ہزاروں کی تعداد میں محنت کشوں نے نیشنل پریس کلب سے ڈی چوک تک احتجاجی مارچ کیا اور ڈی چوک میں احتجاجی دھرنا دے دیا گیا۔ محنت کشوں نے 26 رکنی چارٹر آف ڈیمانڈ حکومت کے سامنے رکھا تھا اور ان مطالبات کی منظوری کیلئے احتجاج کیا جا رہا تھا۔ مختلف شعبہ جات کی ٹریڈ یونینوں کے رہنماؤں کے علاوہ طلبہ تنظیموں کے رہنماؤں نے بھی اس احتجاجی دھرنا میں شرکت کی۔
یہ احتجاجی دھرنا مہنگائی، بیروزگار، نجکاری، آؤٹ سورسنگ اور آئی ایم ایف کی سامراجی پالیسیوں کے خلاف منعقد کیا جا رہا تھا۔ رہبر تحریک محمد اسلم خان، جوائنٹ سیکرٹری پی ٹی یو ڈی سی ڈاکٹر چنگیز ملک اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے اپنے مطالبات دہرائے۔ انکا کہنا تھا کہ مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا ہے۔ تمام وفاقی و صوبائی، نیم سرکاری اور خودمختار اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے۔ ہاؤس رینٹ، میڈیکل الاؤنس سمیت تمام الاؤنسز میں 300 فیصد اضافہ کیا جائے اور بڑے شہروں کے ملازمین کی ہاؤس سیلنگ میں 200 فیصد اضافہ کیا جائے۔ ملک بھر کے ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں تضادات ختم کر کے یکساں سکیل اور یکساں گریڈ میں خدمات سرانجام دینے والوں کو مراعات بھی یکساں دی جائیں۔
مقررین کا کہنا تھا کہ مزدور کی کم از کم مانہ اجرت بھی کم از کم 50 ہزار روپے مقرر کی جائے اور تمام صوبوں سمیت پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں بھی فوری نافذ کی جائے۔ ملازمین کے کیڈرز کی اپ گریڈیشن کی جائے۔ ملازمین کی تنخواہوں میں موجود تفریق کا خاتمہ کیا جائے، یکساں ٹائم سکول نافذ کیا جائے، پنشن کا سابقہ طریقہ بحال کیا جائے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی ایما پر نجکاری، آؤٹ سورسنگ، ڈاؤن سائزنگ، رائٹ سائزنگ جیسے مزدور دشمن اقدامات کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ وزارت نجکاری اور نجکاری کمیشن کو فی الفور ختم کیا جائے۔ غیر قانونی طور رپ برطرف کئے گئے تمام ملازمین کو فوری طور پر ملازمت پر بحال کیا جائے۔
مقررین نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے بحال کئے گئے ملازمین کو ان کے جائز اور قانونی حقوق نہیں دیئے جا رہے ہیں، کچھ جگہوں پر ملازمین کی بحالی تاحال التوا کا شکار ہے۔ بحال ہونے والے ملازمین کو جائز اور قانونی حقوق دیئے جائیں اور جن ملازمین کو بحال نہیں کیا گیا، انہیں فوری بحال کیا جائے۔
مقررین نے مطالبہ کیا کہ ٹھیکیداری نظام کا خاتمہ کیا جائے، سٹیل ملز کو فعال اور برطرف ملازمین کو بحال کیا جائے، ٹریڈ یونینز پر پابندی ختم کی جائے اور لازمی سرسز ایکٹ کو فوری ختم کیا جائے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو آئی ایم ایف کے چنگل سے آزاد کیا جائے اور عوام دوست معاشی پالیسی کا اعلان کیا جائے۔
مقررین نے مطالبہ کیا کہ بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات، ادویات، اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافہ فوری طور پر واپس لیا جائے۔ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں پنشن کے بقایا جات کی ادائیگی کیلئے فوری فنڈز جاری کئے جائیں اور پنشن میں تضادات کو ختم کیا جائے۔ ملک بھر میں یکساں نظام تعلیم، یکساں نصاب رائج کیا جائے اور طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ کیا جائے۔ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز کو فوری طور پر بحال کر کے الیکشن شیڈول جاری کیا جائے۔