لاہور (جدوجہد رپورٹ) برطانوی شاہ چارلس کی تاج پوشی کے موقع پر دنیا بھر کی سابق برطانوی کالونیوں کے مقامی رہنماؤں نے برطانوی بادشاہ سے معافی مانگنے، برطانوی اقدامات کو نسل کشی قرار دینے اور معاوضہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق سابق برطانوی کالونیوں میں 12 مقامی ایڈووکیسی گروپوں کی طرف سے جمع کو شائع ہونے والے ایک مشترکہ خط میں نئے بادشاہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ انٹی گوا، باربوڈا، آوٹیاروا (نیوزی لینڈ)، آسٹریلیا، بہاماس، بیلیز، کینیڈا، گریناڈا، جمیکا، پاپوا نیو گنی، سینٹ کٹس اینڈ نیوس، سینٹ لوشیا اور سینٹ ونسنٹ اینڈ گریناڈائنز کے مقامی اور غلام لوگوں کی نسل کشی اور نوآبادیات پر پڑنے والے خوفناک اثرات کی وراثت کو تسلیم کریں۔
خط میں کلیدی مطالبات بھی درج تھے، جن میں باضابطہ معافی مانگنے، مقامی لوگوں کی باقیات اور ثقافتی نوادرات کی واپسی، مالی معاوضہ کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ بادشاہ سے اپیل کی گئی کہ ’ہماری برادریوں کو صدیوں کی نسل پرستی، جبر، استعمار اور غلامی سے نکالنے میں مدد کریں۔‘
نیوزی لینڈ کی ٹی پاٹی پاوری (ماؤری پارٹی) کے شریک رہنما اور خط پر دستخط کرنے والے راویری ویٹیٹی نے بتایا کہ ’مقامی لوگ پوری دنیامیں اس بات کو یقینی بنانے کیلئے بات کر رہے ہیں کہ ولی عہد ان اثرات اور نقصانات کی مکمل ذمہ داری قبول کریں، جو تکالیف انہوں نے پیدا کیں۔‘
برطانوی نوآبادیات کا آغاز 16 ویں صدر کے آخر میں ہوا اور 1922ء میں اپنے عروج پر برطانیہ نے دنیا کے تقریباً ایک چوتھائی حصے میں 450 ملین سے زیادہ لوگوں پر اپنا راج قائم کیا۔
آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور کینیڈا جیسی کالونیوں میں مقامی لوگوں کو ان کی روایتی زمینوں پر حملے سے شدید نقصان پہنچا اور ہزاروں لوگ مارے گئے، جبکہ برطانویوں نے ان علاقوں پرقبضہ کیا تھا۔ مقامی لوگوں کو نئی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا، زبان اور ثقافت کو نقصان ہوا، اور 20 ویں صدی کے دوسرے نصف تک جاری رہنے والی پالیسیوں میں بچوں کو زبردستی ہٹا دیا گیا۔
پورے کیریبین میں کمیونٹیز اسی طرح متاثر ہوئیں، جبکہ افریقہ سے لاکھوں افراد کو جزائر میں شوگر کے باغات پر کام کرنے کیلئے غلاموں کے طورپر لایاگیا۔
ان کارروائیوں کو خط کے دستخط کنندگان انسانیت کے خلاف جرائم کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں متاثرہ مقامی کمیونٹیز میں قید کی بلند شرح، غربت جیسے اہم سماجی صدمے اور عدم مساوات کی نسلی میراث پیدا ہوئی۔