خبریں/تبصرے

بلوچستان: توہین مذہب کے الزام میں 22 سالہ معلم قتل

لاہور (جدوجہد رپورٹ) بلوچستان کے ضلع کیچ کے قصبے تربت میں نامعلوم مسلح افراد نے ایک لینگویج سنٹر سے وابستہ معلم کو توہین مذہب کے الزام میں گولی مار کر قتل کر دیا ہے۔ عبدالرؤف اپنی یونیورسٹی اخراجات پورے کرنے کیلئے پارٹ ٹائم لینگویج سنٹر میں بطور انگریزی معلم فرائض سرانجام دے رہے تھے۔

’ڈان‘ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ 22 سالہ انگریزی معلم عبدالرؤف کو ہفتے کے روز ملک آباد کے علاقے میں ایک قبرستان کے قریب اس وقت نشانہ بنایا گیا، جب وہ کچھ لوگوں کے ساتھ اس معاملے پر اپنا موقف بیان کرنے کیلئے علما کے ایک جرگے میں شرکت کیلئے جا رہا تھا۔

ذرائع کے مطابق لینگویج سنٹر کے طلبا نے مقامی علما کے پاس شکایت درج کروائی تھی کہ عبدالرؤف نے ایک لیکچر کے دوران مبینہ طور پر توہین مذہب کی ہے۔ یہ معاملہ سوشل میڈیا پر وائرل تھا، تاہم انتظامیہ اور پولیس نے معلم کی جان کی حفاظت کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔

ادارہ کے پرنسپل سدھیر احمد کے مطابق علما کے ایک گروپ نے جمعہ کو لینگویج سنٹر کا دورہ کیا اور طلبہ اور معلم کی بات بھی سنی۔ معلم نے اس الزام کی تردید کی اور اصرار کیا کہ انہوں نے توہین کا ارتکاب نہیں کیا۔ انہوں نے اس معاملے پر کسی بھی نوعیت کے قابل اعتراض الفاظ کیلئے معافی بھی مانگی۔

علما نے مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کروائی اور معلم عبدالرؤف کو مدرسہ میں منعقدہ جرگے میں آ کر اپنی پوزیشن کی وضاحت کرنے کی ہدایت کی۔

مفتی شاہ میر نے بتایا کہ ’میں نے عبدالرؤف کو جرگے میں مدعو کیا، جہاں تربت کے 100 سے زائد علما اس مسئلے کے خوش اسلوبی سے حل کرنے کیلئے موجود تھے، لیکن انہیں مدرسہ پہنچنے سے پہلے ہی نامعلوم نقاب پوش افراد نے قتل کر دیا۔‘

معلم کے اہل خانہ نے پولیس کے پاس کوئی مقدمہ درج نہیں کروایا۔ انہوں نے لاش وصول کی اور تدفین کیلئے آبائی قصبے بال ناگور لے گئے۔ خاندان کے کسی فرد نے اس بارے میں کوئی معلومات بھی فراہم نہیں کی۔ تاہم پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

عبدالرؤف کے حوالے پتہ چلا ہے کہ وہ خود تربت یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے اور اپنی تعلیمی اخراجات پورے کرنے کیلئے پارٹ ٹائم سنٹر میں انگریزی پڑھا رہے تھے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts