لاہور(جدوجہد رپورٹ) اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ مغربی اور وسطی افریقہ میں آنے والے مہینوں میں تقریباً55ملین لوگ اپنا پیٹ پالنے کیلئے جدوجہد کریں گے، کیونکہ بڑھتی ہوئی قیمتوں نے خوراک کے بحران کو جنم دیا ہے۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق ایک مشترکہ بیان میں ورلڈ فورڈ پروگرام(ڈبلیو ایف پی)، اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسف اور فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن(ایف اے او)نے کہا کہ جون تا اگست کے موسم کے دوران بھوک کا سامنا کرنے والوں کی تعداد پچھلے پانچ سالوں میں چار گنا بڑھ گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ معاشی چیلنجز جیسے کہ افراط زر اور مقامی پیداوار میں جمود خطے میں بار بار ہونے والے تنازعات سے ہٹ کر بحران کے بڑے محرک بن چکے ہیں۔
بیان کے مطابق نائجیریا، گھانا، سیرالیون اور مالی اس بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہونگے۔ ایجنسیوں نے کہا کہ ہم اناج کی قیمتیں پورے خطے میں پانچ سال کی اوسط کے مقابلے میں 10فیصد سے100فیصد تک بڑھ رہی ہیں۔ خوراک کی کمی کے نتیجے میں غذائی قلت کی خطرناک حد تک زیادہ سطح بھی پیدا ہوئی ہے، جس سے بچے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
بیان کے مطابق 6سے 23سال کی عمر کے 10میں سے 8بچے بہترین نشوونما کیلئے درکار کم از کم خوراک حاصل نہیں کرپاتے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً16.7ملین بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور تین میں سے دو گھر صحت مند خوراک کے متحمل نہیں ہیں۔