لاہور(جدوجہد رپورٹ) لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے معاملے پر ملک بھر میں طلباء و طالبات کا احتجاج جاری رہے۔ راولپنڈی میں سکستھ روڈ کے قریب نجی کالج کے مظاہرین طلبہ کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے شیلنگ کی، جبکہ طلبہ کے پتھراؤ سے کالجز کے شیشے اور گیٹ ٹوٹ گئے۔
پولیس کے مطابق تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن میں 23طالبات سمیت 190طلبہ کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
متعدد دیگر مقامات پر بھی طلبہ کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں، کچھ مقامات پر کالج انتظامیہ کے ساتھ بھی تصادم ہوئے۔ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں بدھ کے روز احتجاج کے بعد جمعرات کو نجی کالج کے ذمہ داران نے احتجاج کرنے والے دیگر کالجز کے طلبہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواست دے دی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق جمعرات کے روز راولپنڈی کے مختلف کالجز کیمپس کے باہر طلبہ کی جانب سے احتجاج کیا گیا، کمرشل مارکیٹ، سکستھ روڈ، مورگاہ اور پشاور کیمپس کے باہر یونیفارم پہنے طلبہ نے کیمپسز پر پتھراؤ کیا اور ان کی جانب سے نعرے بازی کی گئی۔
پشاور روڈ کیمپس پر طلبہ نے گیٹ اور شیشے توڑ دیے اور مورگاہ کیمپس کے باہر طلبہ نے پتھراؤ کیا جبکہ احتجاج کے باعث ایوب پارک چوک مکمل بلاک ہو گیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ حالات کشیدہ ہونے پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر طلب کر لی گئی، مورگاہ پر بھی پولیس اور مظاہرین میں تصادم ہو گیا۔
’جنگ‘ کے مطابق گجرات میں طلبہ کے ہنگا مہ کے دوران نجی کالج کا سکیورٹی گارڈ ہلاک ہو گئے، جس کے بعد کالج تین روز کیلئے بندکر دیا گیا۔ مذکورہ واقعہ کے خلاف بھی 80سے زائد طلبہ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
گجرات،منڈی بہاؤالدین، حافظ آباد،کامونکی،لالہ موسیٰ، بوریوالامیں بھی طلبہ نے احتجاج کیا اور توڑ پھوڑ کی۔مختلف مقامات پر درجنوں طلبہ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
شادمان کالونی کے قریب نجی گرلز کالج کی بلڈنگ پر بھی طلبہ نے دھاوا بولا۔ڈی پی او گجرات نے تھانہ لاری اڈا کے ایس ایچ او کو معطل کر کے مقدمہ درج کرا دیا،ضلعی انتظامیہ نے 3 دن کیلئے ضلع کے تمام کالج بند کر دئیے۔
ادھر لاہور کے نجی کالج میں طلبہ احتجاج کے معاملہ میں ایف آئی اے سائبر کرائم نے مقدمہ درج کرلیا ہے۔مقدمہ نجی کالج کی پرنسپل کی دراخوست پر درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم نے مقدمہ 38 افراد کے خلاف درج کیا۔ مقدمہ میں سائبر کرائم ایکٹ، دھمکی، ہراسگی، فیک نیوز سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ان افراد نے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا مہم شروع کی جو ان کے ہینڈلرز کے ذریعے مزید پھیل گئی۔
ایف آئی آر کے مطابق کالج کی سی سی ٹی وی فوٹیج پولیس کی تحویل میں ہے، شک ہے کہ اس معاملے میں دو طلبا کا کردار ہو سکتا ہے۔ ان طلبا کو ویڈیوز بنانے سے روکنے کیلیے وائس پرنسپل نے تنبیہ کی تھی۔متن میں کہا گیا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں، حقائق جاننے کیلیے طلبہ اور عملے سے رابطہ ہے۔
ایف آئی آر میں تحریر کیا گیا کہ سوشل میڈیا پر اس پروپیگنڈا کے بعد ایک بیقابو اور پرتشدد ہجوم نے ہمارے کیمپس پر حملہ کیا۔ مشتعل ہجوم نے ہمارے عملے کو نقصان پہنچایا اور عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔