ٹوبہ ٹیک سنگھ(پ ر)ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سینکڑوں افراد نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی اور حکومت سے صوبہ پنجاب میں سموگ اور آلودگی سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے چونگی گوجرہ روڈ سے شہباز چوک تک مارچ کیا جس میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کوئلے پر مستقل اور مکمل پابندی عائد کریں اور ملک میں فوسل فیول کی توسیع کو ختم کریں جو اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے بنیادی محرک ہیں۔ احتجاج کا اہتمام پاکستان بھٹہ مزدور یونین نے اور کسان تنظیموں کے نیٹ ورک پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے کیا تھا۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری فاروق طارق نے کہاکہ“ہم فوسل ایندھن کو فوری اور منصفانہ مرحلے وار ختم کرنے اور 100 فیصد قابل تجدید توانائی کی طرف براہ راست منتقلی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک، جنہوں نے سب سے زیادہ تاریخی گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کیا ہے اور ابھی بھی کررہے ہیں، ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوسل ایندھن سے منصفانہ طور پر نکلنے کے لیے مالی فندنگ فراہم کریں تاکہ پاکستان جیسے ممالک سموگ اور ماحولیاتی آلودگی سے نمٹ سکیں۔“
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری فاروق طارق نے مزید کہا کہ”امیر ممالک کے پاس فوسل ایندھن کی سبسڈی ختم کرکے، بڑے آلودگی پھیلانے والوں سے پیسے لیکر، بڑے امیروں پر ٹیکس لگا کر اور جنگ اور عسکریت پسندی کے لیے فنڈنگ روک کر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر فوری طور پر ماحولیاتی اقدامات کے لیے کھربوں ڈالر جمع کرنے کے ذرائع موجود ہیں۔“
پاکستان بھٹہ مزدور یونین، پنجاب کے جنرل سیکرٹری محمد شبیر نے کہا”یہ ناقابل قبول ہے کہ بڑھتے ہوئے ماحولیاتی بحران اور کوئلے پر پابندی کے باوجود پاکستان نے بجلی کے مکس میں کوئلے کا حصہ بڑھایا ہے۔ ہمارے پاس شمسی اور ہوا جیسی قابل تجدید توانائی کی نمایاں صلاحیت موجود ہے۔ ہمیں قابل تجدید توانائی کے نظام کی طرف منتقلی کو تیز کرنا چاہئے، لیکن ہم کوئلے کی پیداوار کو بھی بڑھا رہے ہیں اور گیس کے نئے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔“
انہوں نے مزیدکہا کہ”یہ ہمیں فوسل ایندھن پر گہرے انحصار کے ساتھ ساتھ اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کرے گا، حکومت کو اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔“
پاکستان میں کوئلے پر انحصار تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ حکومت نے حال ہی میں درآمدی کوئلے کی لاگت کو پورا کرنے کے لئے تھر کے مقامی لیگنائٹ کوئلے پر واپس جانے کا بھی اشارہ دیا ہے۔ تاہم ماہرین ماحولیات نے ملک میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے فوسل ایندھن پر بڑھتے ہوئے انحصار کی مذمت کی ہے۔