راولاکوٹ(حارث قدیر) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں صدارتی آرڈیننس، کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں اورسیاسی رہنماؤں کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کو روکنے کی پولیس کی تمام تر کوششیں ناکام ہو گئیں۔ مظاہرین پولیس کو پسپا کرتے ہوئے شہر کے مرکزی چوک پر قابض ہو گئے۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ، فائرنگ اور پتھراؤ کیا، مظاہرین نے بھی جوابی پتھراؤ کرتے ہوئے پولیس کو ڈسٹرکٹ کمپلیکس میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا۔
منگل کے روز آزادی پسند اور ترقی پسند سیاسی جماعتوں کی کال پر احتجاجی مظاہرہ پوسٹ گریجویٹ کالج گراؤنڈ سے شروع ہوا۔ تاہم پولیس کی بھاری نفری کالج کے مین گیٹ کے سامنے ہی تعینات کی گئی تھی۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی، ناکامی پر آنسو گیس کی شیلنگ شروع کر دی گئی۔ آنسو گیس کی شیلنگ کے باعث متعدد شہری زخمی ہوئے اور پولیس کے پتھراؤ سے بھی مظاہرین زخمی ہوئے۔ مظاہرین نے جوابی پتھراؤ شروع کر دیا اور بتدریج پولیس کو دھکیلتے ہوئے چند سو میٹر تک پیچھے لے گئے۔ پولیس کی شیلنگ کے باعث کالج کی طالبات بھی شدید متاثر ہوئیں، جنہوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا۔
مظاہرین نے شہر کے دوسری طرف نالہ بازار سے بھی پولیس پر دھاوا بول دیا،جس کے بعد پولیس بائی پاس روڈ سے بمشکل بھاگنے میں کامیاب ہو سکی۔
تاہم پولیس کے کچھ اہلکار شیخ زید ہسپتال کے مرکزی دروازے کے پاس پھنس گئے۔ فوجی اہلکاروں نے ہسپتال کا مرکزی دروازہ بند کر دیا تھا، جس کی وجہ سے مظاہرین نے پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا دیا۔ تاہم بغیر کسی اہلکار کو کوئی نقصان پہنچائے انہیں بحفاظت ڈسٹرکٹ کمپلیکس بھیج دیا گیا۔ پولیس اہلکاروں کا تعلق مظفرآباد سے تھا، شہر سے واقف نہ ہونے کی وجہ سے مظاہرین نے ہی ایک گاڑی میں انہیں سوار کر کے ڈسٹرکٹ کمپلیکس پہنچایا۔
پولیس کی پسپائی کے بعد مظاہرین جلوس کی صورت میں شہر کا چکر لگانے کے بعد کچہری چوک میں جمع ہوئے، جہاں آئندہ کا لائحہ عمل جاری کیا گیا۔ چیئرمین جموں کشمیر لبریشن فرنٹ سردار صغیر خان نے آئندہ کا لائحہ عمل جاری کرتے ہوئے کہا کہ 22نومبر کو راولاکوٹ میں ایک بار پھر بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ احتجاج کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک صدارتی آرڈیننس ختم نہیں ہوتا اور کالعدم قرار دی گئی عسکری تنظیموں کے ذمے داروں کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا جاتا۔ اس موقع پر یہ بھی اعلان کیا گیا کہ بدھ 20نومبر کو کھائی گلہ اور تراڑکھل میں احتجاج ہوگا۔ جمعرات21نومبر کو کوٹلی میں احتجاج کیا جائے گا، جبکہ 22نومبر کو دارالحکومت مظفرآباد میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ یہ احتجاج ہنگامی طور پر پیر کے روز ہونے والے ایک اجلاس میں کیے گئے فیصلے کے بعد کیا گیا تھا۔ 16نومبر کو صدارتی آرڈیننس اور کالعدم قرار دی گئی عسکری تنظیموں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کے 25نامزد اور 200نامعلوم شرکاء کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔ پولیس نے ہفتہ اور پیر کے روز مختلف کارروائیاں کرتے ہوئے سابق صدر نیشنل عوامی پارٹی سردار لیاقت حیات خان، رہنما این ایس ایف اسد فاروق، ملک الیاس اور حمزہ حمید کو گرفتار کر لیا تھا۔ ان گرفتاریوں کے بعد ہنگامی طور پر منگل کے روز احتجاج کرنے اور ایک بار پھر صدارتی آرڈیننس کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ منگل کے روز کچہری چوک پر قبضہ کرنے کے بعد مظاہرین نے دوبارہ صدارتی آرڈیننس کو نذر آتش کیا اور یہ اعلان کیا گیا کہ ہر چوک اور چوراہے پر اس صدارتی آرڈیننس کو اس وقت تک نذرِ آتش کیا جاتا رہے گا، جب تک یہ آرڈیننس واپس نہیں لے لیا جاتا۔
احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے چیئرمین جے کے ایل ایف سردار محمد صغیر خان ایڈووکیٹ، سابق سینئرنائب صدر نیشنل عوامی پارٹی جاوید جان، بزرگ رہنما کمانڈر فاروق، سردار امان خان، بشارت علی خان، توصیف خالق، فاران مشتاق، مجاہداشرف، عمر صادق، زبیر شریف اور دیگر مقررین نے خطاب کیا، جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض صدام حیات نے سرانجام دیئے۔