لاہور(جدوجہد رپورٹ)ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان میں گزشتہ ہفتے کے آخر میں ’پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر ایکٹ2024‘ کو صدارتی منظوری دیئے جانے کے عمل کو پرامن احتجاج کے حق پر حملہ قرار دیا ہے۔
جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر ایکٹ2024‘ پاکستان میں پر امن اجتماع کی آزادی کے حق پر ایک اور حملہ ہے، جس کی ایک طویل تاریخ ہے کہ پر امن احتجاج کو جرم قرار دینے اور اختلاف رائے کے اظہار کو دبانے کے لیے سخت قانون سازی کی گئی ہے۔‘
پریس ریلیز کے مطابق ’موجودہ پابندی والے قانونی فریم ورک کو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون اور معیارات کے مطابق لانے کی کوشش کرنے کی بجائے حکومت پاکستان نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے نئے بل کی منظوری کو یقینی بنانے اور ایک ہفتے کے اندر صدارتی منظوری حاصل کرنے میں غیر معمولی رفتار کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کو اس طرح سے پیش کیا جا رہا ہے کہ یہ قانون اسلام آباد میں روز مرہ کی سرگرمیوں میں خلل سمیت اجتماعات کو محدود کرنے یا پابندی لگانے کے حکام کے اختیارات کو بڑھاتا ہے، اور غیر قانونی اجتماع میں حصہ لینے کی زیادہ سے زیادہ سزا 6ماہ سے بڑھا کر 3سال قید تک بڑھا دیتا ہے۔‘
مزید کہا گیا ہے کہ ’یہ ایکٹ صرف اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری پر لاگو ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف دارالحکومت میں ایک سرد اثر پیدا کرتا ہے، بلکہ ایک خطرناک مثال بھی قائم کرتا ہے، جسے پورے ملک میں صوبائی حکومتیں نقل کر سکتی ہیں۔ ایسے قوانین سے ممکنہ طور پر متاثرہونے والے سول سوسائٹی گروپس، کارکنان اور سیاسی مخالفین سے قانون سازی کے مسودے کے عمل کے دوران بروقت مشورہ کیاجانا چاہیے۔یہ بھی اہم ہے کہ سرکاری عمارتوں اور سیاسی طور پر علامتی مقامات پر پرامن طریقے سے جمع ہونے کا حق محفوظ ہے۔‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا کہ ’پاکستان کی حکومت کو فوری طور پر پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر ایکٹ کو منسوخ کرنا چاہیے اور دیگر قوانین میں ترمیم کرنی چاہیے جو اجتماعات پر مکمل پابندی لگانے کی اجازت دیتے ہیں۔ یہ ایسی پابندیاں عائد کرتے ہیں جو ملک کی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔کسی بھی پابندی کو قانونی حیثیت،ضرورت اور تناسب کے اصولوں کی سختی سے تعمیل کرنی چاہیے۔
یاد رہے کہ اسی نوعیت کا صدارتی آرڈیننس ’پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس‘کے نام سے پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں بھی نافذ کیا گیا ہے۔ اس آرڈیننس کے خلاف احتجاجی تحریک جاری ہے۔ 7افرادکو گرفتار جبکہ سیکڑوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ راولاکوٹ اور کوٹلی میں مظاہرین پر تشدد کیا گیا۔ جموں کشمیر میں ہزاروں افراد اس آرڈیننس کے خلاف تحریک میں شامل ہیں۔