لاہور(جدوجہد رپورٹ) پاکستان کا کل بیرونی قرضہ 130ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے، جو اس کی سالانہ اوسط برآمدات سے352فیصد زیادہ ہے۔
آمدن کے اس فرق کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کو مزید قرض لینا پڑ رہا ہے۔ پاکستان کے ذمے قرض کا ایک بڑا حصہ چین کا ہے، جو کل قرضوں کا تقریباً22فیصد یعنی 28ارب ڈالر بنتا ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے ماہر اقتصادیات عمار حبیب کا کہنا تھا کہ سال2011میں پیدا ہونے والے ہر پاکستانی پرلگ بھگ 70ہزار روپے کا قرضہ تھا، جو اب بڑھ کر 3لاکھ 21ہزار روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔ یعنی اس میں ساڑھے چار گنااضافہ ہوا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کا قرضوں کا بوجھ جی ڈی پی کے مقابلے میں کم ہوا ہے اور یہ اب 65 فی صد سے کچھ اوپر ہے۔
ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان خطے میں بھارت کے بعد قرضوں پر بھاری سود ادا کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے اور اس پر قرضوں کا بوجھ ایک سال میں تین ارب ڈالر بڑھا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین کے بعد پاکستان سب سے زیادہ خود عالمی بینک کا مقروض ہے اور یہ قرضہ پاکستان کے ذمے مجموعی قرضوں کا 18 فی صد بنتا ہے۔
پاکستان کے ذمے ایشیائی ترقیاتی بینک کا قرضہ 15 فی صد اور سعودی عرب کا قرضہ واجب الادا کُل قرضوں کے حجم کا 7فی صد ہے۔