فاروق طارق
رائے ونڈ کا تبلیغی اجتماع ہر سال مارچ میں ہوتا ہے اور لاکھوں افراد دنیا بھر سے شریک ہوتے ہیں۔ اس سال یہ اجتماع 12 مارچ کو اس وقت منعقد ہوا جب کرونا وائرس پھیلا ہوا تھا۔ یہ پانچ روزہ اجتماع تیسرے روز جب باضابطہ طور پر بارش اور حکومتی اپیل پر معطل کیا گیا تو اس روز بھی ہزاروں نے واپس جانے سے انکار کیا، گو اکثریت واپس چلی گئی۔
کل سات اپریل تک نتیجہ یہ ہے کہ 535 افراد جو پنجاب میں کرونا وائرس کے مریض کے طورپررپورٹ ہوئے وہ رائے ونڈ سے منسلک تبلیغی ارکان تھے۔ اس کے علاوہ 667 زائرین بھی کرونا کا شکار ہوئے۔ یوں پنجاب کے کرونا وائرس کے کل 1867 مریضوں میں سے 1202 کا تعلق دو مذہبی اجتماعات سے تھا۔
حکومت کی کوتاہی تھی کہ انہوں نے ا یران سے آنے والوں کو قرنطینہ کئے بغیر سفارش پر چھوڑ دیاجبکہ رائے ونڈ کے تبلیغی جماعت والوں نے ہٹ دھرمی سے کام لیتے ہوئے حکومت کی اجتماع نہ کرنے کی وارننگ کو نظرانداز کر دیا اور حکومت اس پر خاموش رہی۔ اجتماع کے تیسرے دن بارش تبلیغی اجتماع کو ختم کرنے پر مجبور نہ کرتی تو نقصان بہت زیادہ ہوتا۔ اس کے باوجود ہزاروں نے ہٹ دھرمی سے وہاں رہنے کو ترجیح دی۔
سات اپریل کوپنجاب محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق 667 زائرین، 535 رائے ونڈ سے منسلک تبلیغی ارکان، 49 قیدیوں اور 666 عام شہریوں کو کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ پنجاب کے 28 اضلاع میں کرونا وائرس کے مریض رپورٹ ہو چکے ہیں۔
ہم سمجھتے ہیں کہ اس صورت حال کے اصل قصور وار وہ مذہبی رہنما ہیں جو ان اجتماعات کے ذمہ دار تھے جبکہ بنیادی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے جس نے انتہائی نالائقی کا مظاہرہ کیا۔ حکمرانوں کو اس وبا سے منسلک خطرات کو سنجیدہ ہی نہیں لیا۔