شاعری


ایک نغمہ جو ہم سب پر قرض ہے!

اپنے اس پیغام کو’انسانیت کا پرانا نغمہ‘ قرار دیتے ہوئے وہ کہہ رہی ہیں کہ غربت، ماحولیاتی آلودگی اور طبقاتی ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھانے کا وقت آ گیا ہے۔

چلئے چھپا کے غم بھی زر و مال کی طرح: شکیب جلالی

”اردو غزل کی روایت میں شکیب کا مقام منفرد ہے۔ اس کے دور میں فیض اور ناصر کاظمی خوبصورت غزلیں کہہ رہے تھے مگر وہ شکیب ہی تھا جس نے غزل کو موضوع و اظہار کے حوالے سے ایک متوازن جدت کا موڑ دیا۔ یوں وہ جدید غزل نگاروں کا سالار ہے۔“

ڈانس

جب تک تم رقص کر سکتے ہو رقص کرو، زمین کے گرد رقص کرو