پاکستان


مجید امجد: ایک نظم، ایک غزل

انہوں نے اردو نظم کو جدید موضوعات کا اسلوب دیا اور سادہ مگر عمیق تخیلات کے ساتھ اسے عالمی ادب کے قریب تر کرنے میں اہم کردار اداکیا۔

جموں کشمیر: اسمبلی اجلاس کی کارروائی پر عدالتی جنگ شروع

روز مرہ ضروریات کے حصول کی تگ و دو میں غرق اس خطے کے محنت کش اور نوجوان حکمرانوں کی اس سیاست سے نہ صرف لاتعلق اور بدظن ہو رہے ہیں بلکہ وہ وقت بھی دور نہیں جب وہ اس سیاست اور اقتدار پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے مقدر اپنے ہاتھوں میں لینے پر مجبور ہونگے۔

پانی کی قلت

یہ بحران ایک غیر متوقع خشک موسم سے پیدا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں سردیوں کے مہینوں میں 26 فیصد کم برف باری ہوئی ہے اور مارچ کے بعد سے کوئی بارش نہیں ہوئی ہے۔ مزید برآں اس سال موسم گرما کے ابتدائی آغاز کے باوجود برف متوقع رفتار سے نہیں پگھلی، کیونکہ زیادہ تر برف باری اونچائی پر ہوئی ہے۔ یہ پریشان کن صورت حال حیران کن نہیں ہونی چاہیے۔ عالمی ادارے کچھ عرصے سے خبردار کر رہے ہیں کہ 2025 ء تک پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں، آبی وسائل کے ناقص انتظام اور پرانے ٹرانسمیشن انفراسٹرکچر کے نتیجے میں بارش کے انداز میں تبدیلی کی وجہ سے پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

پاکستان کے گاڈ فادر؟

خان کو یقین ہے کہ انہیں دوسرا موقع ضرور ملے گا، چاہے ان کی اہلیہ کو اپنے سابق شوہر اور بیٹے کے ساتھ جیل میں وقت گزارنا پڑے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ٹھیک سوچ رہے ہوں، کیوں کہ وہ متوسط شہری اور محدود بورژوا طبقے میں مقبول ہیں۔ عمران خان کی قسمت کچھ بھی ہو، مستقبل قریب میں پاکستانی سیاست میں کچھ نہیں بدلے گا۔ اشرافیہ کی شیطانی لالچ اور مستقل بے حسی حلب کے رہنے والے دسویں صدی کے عظیم سیکولر شاعر ابو العلا معری کے ان اشعار کی یاد دلاتی ہے:

جہاں کبھی شہزادہ حکومت کرتا تھا
وہاں ہوائیں سنسنا رہی ہیں
یہاں کبھی وہ شخص رہتا تھا
جسے غریب کی آہ سنائی نہ دیتی تھی

بزدلوں کی سامراج مخالفت

ادہر بزدلوں کی سپاہ پاکستانی فوج کو للکار رہی ہے مگر ٹوئٹر ہینڈل کی مدد سے، یورپ اور امریکہ میں بیٹھ کر۔ ’انقلاب‘کے ان ننھے ’سپاہیوں‘ کو تو اتنا بھی معلوم نہ ہو گا کہ شاہی قلعہ کس چیز کی علامت تھا، مساوات تحریک کیا تھی، رزاق جھرنا کون تھا؟ الذوالفقار کس رومانس کا نام تھا۔ ’لیبیا سازش کیس‘ کس جھوٹ کا پلندہ تھا؟ سوشلسٹ مجلہ ’جدوجہد‘ ایمسٹرڈیم سے کس نے کیوں نکالا یا 10 اپریل کو جب بے نظیر بھٹو واپس آئی تو وہ نظم کس نے لکھی تھی جو بی بی نے مینار پاکستان پر کھڑے ہو کر پڑھی تھی۔

اگر عمران خان اینٹی امریکہ ہوتا؟

عمران پچھلے عرصہ میں مزید مذہبی ہو چکا تھا، جادو ٹونے پر یقین کر رہا تھا، طالبان کی حمایت کر رہا تھا اوروہ تاریخی مہنگائی کا موجد تھا۔ وہ اس کوشش میں تھا کہ پاکستان کے مذہبی گروہوں کی حمایت کو بھی اپنی گرہ میں ڈال لے۔ آپ جس قدر رائٹ ونگ پالیسیاں اختیار کریں گے، اس قدر ہی مذہبی انتہا پسند تنظیمیں مضبوط ہوں گی۔

جموں کشمیر: عبدالقیوم نیازی بطور وزیر اعظم ’عید‘ منا سکیں گے؟

وزیر اعظم پاکستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں بھی تحریک انصاف کے وزیر اعظم عبدالقیوم خان نیازی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کئے جانے کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔

ابسولوٹلی ناٹ: سپریم کورٹ کا فیصلہ

اب اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو سکتی ہے شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں۔ ان سے بہتری کی امید رکھنا مشکل ہے۔ شہباز شریف تو ہر صورت نجکاری کو فروغ دے گا۔ تیزی سے سرکاری ادارے بیچنے کی کوشش کرے گا۔ مزید قرضے حاصل کرے گا مگر یہ سب کچھ محنت کش طبقات کے لئے نہیں اپنے سرمایہ دار طبقہ کے لئے۔ ضرورت ہے ایک آزادانہ انقلابی آواز اور تنظیم تعمیر کرنے کی جو ان سرمایہ دار طبقات پر خوش فہمیاں رکھنے کی بجائے بائیں بازو کے نظریات کی تعمیر کرے۔ ایک سے جان چھوٹے گی تو دیکھیں گے کہ نئے حکمرانوں کی کیا چال ڈھال ہے۔ اگر عمرانی وطیرہ رہا جس کی زیادہ امید کی جا سکتی ہے تو پھر محنت کش طبقات کو منظم کرنے کی مہم پہلے سے بھی زیادہ تیز کریں گے۔

احمقوں کی سامراج مخالفت

ملٹی نیشنل کمپنیوں کو وہ ملک زیادہ سود مند دکھائی دیتے ہیں جہاں عوام پر شدید جبر ہو، ٹریڈ یونینز مفقود یا کمزور ہوں اور شہری حقوق سلب کئے جا چکے ہوں۔ بنیاد پرست یہ تمام خدمات ملٹی نیشنل کمپنیوں کو فراہم کرتے ہیں۔ اس قسم کی سامراج مخالفت کو احمقوں کی سامراج مخالفت ہی کہا جا سکتا ہے۔