بلوچستان کے ضلع شیرانی کا جنگل آگ کی لپیٹ میں ہے۔ یہ جنگل، جو ایک مشہور پہاڑ ’کوہ سلیمان‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، گزشتہ 10 دنوں سے آگ کی لپیٹ میں ہے۔ آگ کی وجہ سے حیوانات و نباتات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے، جبکہ مزید بڑے نقصانات کا خدشہ موجود ہے۔ آگ بجھنے یا کم ہونے کی بجائے مسلسل پھیل رہی ہے۔اس پھیلتی ہوئی آگ نے مقامی ذرائع کے مطابق 100 سے زائد گھروں کو گھیر لیا ہے۔ مکینوں کو بچانے کیلئے فوری طور ہنگامی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ اس آگ میں 7 افراد جھلس کر ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستان
بحران کا حل: اشرافیہ کو 1 کھرب کی سبسڈی کا خاتمہ، 10 ارب ڈالر کی درآمدی تعشیات پر پابندی
غریب لوگوں کے بھلے کے لئے کچھ پالیسیاں تو فوری طور پر لاگو کی جا سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر امیر لوگوں کو ملنے والی ٹیکس مراعات ختم ہونے سے جو آمدن ہو گی، یا اشرافیہ پرلگنے والے نئے ٹیکسوں سے ہونے والی آمدن فوری طور پر غریب عوام پر خرچ کی جا سکتی ہے۔ اؤل، حکومت خوراک کو بنیادی انسانی حقوق قرار دے سکتی ہے۔ اس سلسلے میں حکومت فوڈ سٹمپس جاری کر سکتی ہے جن کے ذریعے خوراک کے بنیادی اجزا (آٹا، گھی، کوکنگ آئل وغیرہ) ان 40 فیصد گھرانوں تک 50 فیصد رعایت پر فراہم کیا جا سکیں، جو خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔
پاکستان ٹھیکیداری کلچر کے چنگل میں
ٹھیکیداری نظام اور کلچر سرمایہ دارانہ نظام کی دین ہے اور بالا دست طبقات کی بالادستی کو قائم رکھنے کے سلسلے کی اہم کڑی ہے۔
میر جعفر، میر صادق والا بیانیہ اور تاریخ کا سامنا کرنے سے انکار
شروع میں ہندوستان علما ہی نہیں، پورے عالم اسلام کو لگا کہ دین سے دوری کی وجہ سے یورپ غالب آ گیا لہٰذا جگہ جگہ دیوبند اور بریلی کی طرز پر مدرسے کھلے۔ ہندوستان میں بعد میں میر جعفر اور صادق والا بیانیہ بھی گھڑ لیا گیا۔ کم سے کم ہندوستان کی حد تک (تا آنکہ کمیونسٹ تحریک کی بنیاد پڑی) کسی مسلمان مفکر کو نہ کلونیل ازم کی سمجھ آئی نہ سرمایہ داری کی۔ کمزور بنیادوں پر کھڑی اسلامک ریپبلک آف پاکستان کے حکمرانوں کو بھی میر جعفر میر سادق والا بیانیہ سود مند دکھتا ہے لہٰذا خوب بیچا جاتا ہے۔
اکیڈیمیا کی فرح گوگی: عطا الرحمان کے ناکام منصوبے، اربوں ضائع
انہی کی شہ پر عمران خان نے بھی القادر یونیورسٹی سوہاوہ (جہلم) کی تعمیر شروع کی تھی۔ یہاں روحانیت پڑھائی جانی تھی۔ اس یونیورسٹی کے بورڈ میں عمران خان، فرح شہزادی، بشری ٰبی بی، بابر اعوان اور ذوالفقار زلفی جیسے روحانی رہنماشامل ہیں۔ اس وقت کل طالب علم 37 ہیں۔ اب تک اس یونیورسٹی پر عمران خان ایک ارب روپے خرچ کر چکے ہیں۔
بلوچستان: قومی آزادی اور مسلح مہم جوئی
”ہم عالمی انقلاب کی پرولتاری فوج کے سپاہی ہیں۔ ہم آپ کی قومی جبر کے خلاف جدوجہد کو دوسری محکوم قوموں کی طبقاتی جد وجہد کے ساتھ جوڑنے کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم اس سیارے کے ہر کونے میں اس استحصالی نظام اور اس کی ریاستوں کو اکھاڑ پھینکنے کی عالمی جد وجہد میں آپ کو دعوت دیتے ہیں۔ سوشلزم نجی ملکیت کی نفسیات اور قومی جبر کا خاتمہ کرتا ہے جو آخری تجزیے میں وسائل، دولت اور جائیداد کی ملکیت کا سوال ہے۔ بلوچستان کے وسائل صرف اسی صورت میں یہاں کے لوگوں کے ہوسکتے ہیں جب نجی ملکیت کے نظام اور ذرائع پیداوارکی نجی ملکیت، تقسیم اور تبادلہ کے نظام کا خاتمہ کر کے اجتماعی ملکیت کو رائج کیا جائے۔ یہ صرف محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول کے تحت سوشلسٹ منصوبہ بند معیشت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔“
منفرد عمرانی سیاست: ایک جائزہ
طویل سیاسی جدوجہدکے بعد ایک ٹانگہ پارٹی بنانے کا سنگ میل طے کیا۔
گلگت بلتستان میں خود مختار آئین ساز اسمبلی کا قیام ناگزیر ہو چکا ہے
جب تک ریاست جموں کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ نہیں ہوتا تب تک صوبہ بنانے کا اختیار کسی کے پاس نہیں۔
’نئے پاکستان‘ کے بانیوں کی ناجائز دولت کے قصے
عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح خان نے اربوں روپے کے اثاثے گزشتہ ساڑھے 3 سال کے دوران جمع کئے۔
اسلام آباد میں حکومت ٹوٹتے ہی مظفر آباد سرکار کی کانپیں ٹانگ جاتی ہیں
پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں ’بظاہر‘جمہوری اور غیر جمہوری طریقوں سے حکومتیں تبدیل کئے جانے کی ایک لمبی تاریخ ہے۔ ابتدائی حکومت کے قیام سے ہی حکومت پاکستان کی مداخلت اور مقامی اقتدار کو قابو میں رکھنے کیلئے اس طرح کی حکمت عملی ترتیب دی جاتی رہی ہے کہ مارشل لا کے ایک 10 سالہ دور کے علاوہ کوئی حکومت بھی اپنے آپ کو مکمل بااختیار قرار دے کر اپنی مدت مکمل نہیں کر سکی۔ کئی حکومتیں اپنی مدت پوری کرنے سے پہلے ہی گرا دی گئیں، یا پھر انہیں مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا جاتا رہا ہے۔