پاکستان


ماضی کو دفن کرنے کی پہلی کامیاب کوشش: اعجاز حیدر کی مدد سے لمز کا ویبینار منسوخ

لازمی نہیں کہ ہر بار اعجاز حیدر ایسے محب وطن صحافی کی نظر ایسی حرکتوں پر پڑے جن کا مقصد ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیاں بے نقاب کرنے کی بجائے پاکستان میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو بے نقاب کر نا ہوتا ہے۔

عمران خان نے روٹی کے ساتھ خوشیاں بھی چھین لیں

عالمی سطح پر پھیلنے والی بیروزگاری، معاشی کٹوتیوں اور صحت کے شعبے کی بری طرح ناکامی نے سرمایہ دارانہ نظام کی ناکامی کو ایک بار پر عیاں کیا ہے۔ بہتری اور بحالی کی کوئی امید، کوئی طریقہ بین الاقوامی دانش کو سجھائی نہیں دے رہا ہے۔ انسانیت کی وسیع تر پرتوں کی حقیقی خوشی اور راحت اس نظام کی موجودگی میں فراہم نہیں کی جا سکتی ہے۔

کراچی نالہ متاثرین کا مسئلہ

گجر نالے اور کراچی کے دیگر نالوں کے اطراف گھروں کی مسماری  اور زبردستی بیدخلی کے خلاف جدوجہد نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی جدوجہد ہے بلکہ یہ کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع سے تجاوزات کے نام پر گھروں سے زبردستی بیدخل کئے جانے والے محنت کش عوام کی جدوجہد ہے اور یہ ان 10 لاکھ محنت کش عوام کے حقوق کی بھی جدوجہد ہے جنہیں اگلے پانچ سالوں میں پورے پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے نام پر گھروں سے بیدخل کیا جائے گا اور یہ ہر اس مزدور بستی کی جدوجہد جسے ترقی کے نام پر کسی بھی وقت اپنے گھروں سے بیدخلی اور مسماری کا سامنا کرنا  پڑ سکتا ہے۔

آج عدم اعتماد کے بعد نئے الیکشن کرائے جائیں

یہ درست ہے کہ حکومت پیپلز پارٹی کی بنے یا مسلم لیگ کی، عام شہریوں کو کوئی دیرپا فائدہ ملنے والا نہیں البتہ ہائبرڈ رجیم کے ٰ موجودہ تجربے کی ناکامی سے یہ بات واضح ہو جائے گی کہ نام نہاد اسٹیبلشمنٹ اپنی مرضی سے بہت لمبے عرصے تک لوگوں کے جمہوری مینڈیٹ کو بندوق کی نوک پر یرغمال نہیں بنا سکتی۔

سینیٹ الیکشن: لڑائی میں فاتح کوئی ہو، ہار محنت کشوں کی ہوئی ہے!

اس نظام کے زخموں سے چور محنت کش طبقہ وقتی طورپر کسی بڑی تحریک میں متحرک نظر نہیں آرہا ہے لیکن مختلف اداروں کے محنت کشوں کی بکھری ہوئی چھوٹی چھوٹی تحریکیں اور طالبعلموں میں پیدا ہونیوالی معمولی سیاسی ہلچل سطح کے نیچے پنپنے والے بغاوت اور انقلاب کے شعلوں کا پتہ دے رہی ہے۔ کوئی ایک واقعہ یا حادثہ اس بغاوت کو مہمیز دیتے ہوئے اس نظام اور حکمرانوں کو ’جبر کے آلے‘ سمیت خس و خاشاک کی طرح بہا لے جائے گا۔ محنت کش طبقے کے دکھوں کی نجات کا منبع و مرکز محنت کش طبقہ خود ہے، جب وہ انگڑائی لے گا تو ایک نئی صبح تراش لائے گا۔

پی ڈی ایم کے لانگ مارچ سے نہیں، تحریک نا انصاف کی حکومت کا خاتمہ ٹرالی مارچ سے ہو گا

ہماری پاکستان کے شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ کسی لانگ مارچ کے جھمیلے میں پڑے بغیر، مزدوروں کسانوں، طالب علموں اور خواتین کی تنظیموں کے ساتھ مل کر ٹرالی مارچ کا اہتمام کریں۔ پاکستان تحریک انصاف کی جگہ کسی اور سرمایہ دار سیاسی جماعت کی حکومت عام شہریوں کے مسئلے کا حل نہیں۔ عام شہریوں کو عام شہریوں کی حکومت بنا کر لوٹ کے اس نظام کو دفن کرنا ہو گا۔ یہی جمہوریت ہے، یہی مستقبل کی واحد ضمانت ہے۔

’غیر قانونی‘ کشمیری مہاجرین کی سندھ میں آباد کاری کے مضمرات

حکمرانوں سے مطالبہ کرنے کے بجائے اس سرمایہ دارانہ نظام کو ڈھانا ہو گا جو یہاں کی تمام قومیتوں کے محنت کشوں اور کسانوں کے زوال کا سبب ہے اور یہ کام تمام قوموں کے محنت کشوں اور مظلوموں کو اکٹھا کر کے ہی کیا جا سکتا ہے۔