سارے کا سارا نظام ہی جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہو گا۔
پاکستان
رہنے کے لئے کراچی دنیا کا 5 واں بدترین شہر، مگر لاہور کراچی سے بھی برا
سچ تو یہ ہے کہ کراچی اور لاہور، دونوں ہی رہنے کے لئے دنیا کے بد ترین شہر ہیں۔
176 ارب منافع کمانے والی او جی ڈی سی ایل کی نجکاری نے حکومت کا پول کھول دیا ہے
افسوس شہریوں کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
سویلین اور فوجی سفیر کا فرق
نیب میں ایک ریفرنس دائر کیا ہے کہ انہوں نے جکارتہ میں پاکستانی سفارت خانے کی عمارت انتہائی کم قیمت پر فروخت کی
ڈاکٹر مریم چغتائی کی خطرناک سیاست
بد قسمتی سے ان کی سیاست موقع پرستی اور بے اصولی سے عبارت ہے۔ یہ کہ وہ ایک اکیڈیمک ہیں، ان کی بے اصولی اور موقع پرستی اس کو مزید خطرناک بنا دیتا ہے کیونکہ انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ وہ بحث کے جو داؤ پیچ استعمال کر رہی ہیں وہ بد نیتی پر مشتمل ہیں۔ ان کی سیاست کے حوالے سے میں تین اہم باتوں کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں۔
یکساں قومی نصاب کا عمیق جائزہ (آخری قسط)
اس قانون کا مطلب یہ ہے کہ جو مضمون ہر مذہب کے طلبہ کے لئے لازمی ہو اس کی درسی کتب کا مواد کسی مخصوص مذہبی مواد پر مشتمل نہیں ہوسکتا ورنہ آئین کی اس شق کی خلاف ورزی ہو جائیگی۔ ایس این سی کے اردو اور انگریزی کورسز میں وہ ابواب شامل کر کے جو پہلے ہی اسلامیات کے نصاب کا حصہ ہیں غیر مسلم پاکستانی شہریوں کے اس بنیادی حق کی نفی کی گئی ہے۔
یکساں قومی نصاب کا عمیق جائزہ (دوسری قسط)
اس سے وہ لوگ برگشتہ ہوئے جو (غلط طور پر) صوبائی خود مختاری کو قومی یکجہتی کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں۔
کشمیر پر اندرونی لڑائیاں اب سر عام ہونے لگیں
تحریک انصاف حکومت کے وزرا کے مسئلہ کشمیر پر متضاد نقطہ نظر اب پبلک ہو چکے ہیں۔ گذشتہ روزکے تمام اخبارات نے وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے درمیان نقطہ نظر میں تضاد اور اس کا ’کشمیر کاز‘ کو پہنچنے والے نقصان کاذکر شہ سرخیوں میں کیا ہے۔
یکساں قومی نصاب کا عمیق جائزہ (پہلی قسط)
ایسا پاکستان جہاں اس سے کوئی فرق نہ پڑے کہ کسی نے ’ایلیٹ‘ نجی اسکول، سرکاری اسکول یا مدرسے سے تعلیم حاصل کی ہے۔ ایک ایسا پاکستان جہاں ہر بچہ ایک ہی طرح کی تعلیم حاصل کرے اور اسی طرح اسے زندگی میں ایک سے مواقع بھی حاصل ہوں۔ یہ وعدہ ایک خواب کی طرح ہے لیکن بہت سے سوچے سمجھے منصوبوں کی طرح نئی اعلان کردہ نظرثانی شدہ تعلیمی پالیسی ایک تجریدی خیال کے طور پر بہتر معلوم ہوتی ہے۔
فتنہ احسانیہ: مسئلے کی جڑ نصاب میں ہے
اس مضمون میں صرف ایک مسلک کی تعلیمات سکھائی جاتی رہی ہیں اور پاکستان کے گوناگوں مسالک و مذاہب کا ذکر نہ کر کے غیر مستقیم طور پر ان کو گمراہی قرار دیا گیا ہے۔