پاکستان


یکساں قومی نصاب کا عمیق جائزہ (پہلی قسط)

ایسا پاکستان جہاں اس سے کوئی فرق نہ پڑے کہ کسی نے ’ایلیٹ‘ نجی اسکول، سرکاری اسکول یا مدرسے سے تعلیم حاصل کی ہے۔ ایک ایسا پاکستان جہاں ہر بچہ ایک ہی طرح کی تعلیم حاصل کرے اور اسی طرح اسے زندگی میں ایک سے مواقع بھی حاصل ہوں۔ یہ وعدہ ایک خواب کی طرح ہے لیکن بہت سے سوچے سمجھے منصوبوں کی طرح نئی اعلان کردہ نظرثانی شدہ تعلیمی پالیسی ایک تجریدی خیال کے طور پر بہتر معلوم ہوتی ہے۔

تحفظ بنیاد اسلام بل نامنظور: پبلشرز اور سول سوسائٹی تنظیموں کا اعلان

پاکستان بھر میں ناشر، کتب فروش، مصنفین، وکلا، طلبہ تنظیمیں، اساتذہ کی تنظیمیں، انسانی حقوق کے گروہ اور سماجی تنظیمیں 23 جولائی 2020ء کو پنجاب اسمبلی کی جانب سے منظور ہونے والے ’تحفظِ بنیاد اسلام بل‘ پر تشویس کا شکار ہیں۔

یکساں قومی نصاب: ’مذہبی باب پڑھاتے وقت غیر مسلم کو کمرہ جماعت سے نکال دیں‘

محققین معاشروں میں نفرت،تنگ نظری اور تعصبات پروان چڑھنے کی ایک اہم وجہ نصابی کتب بتاتے ہیں۔ہندوستان،پاکستان،اسرائیل،ترکی،شمالی اور جنوبی کوریاخاص طور پر وہ ممالک ہیں جہاں نوجوان نسل کو نصابی کتب کے ذریعے تعصب اورنفرت کی آگ میں پروان چڑھایا جا رہا ہے۔

اسلامی بم سے اسلامی میٹرس تک

اس اسلامی بم اور عزت و وقار کی بدولت ہمارے سابق سپہ سالار راحیل شریف کو ریٹائرمنٹ کے باوجود اپنے برادر ممالک کی حفاظت کا بیڑہ اٹھانا پڑا۔

عمران خان کو کرونا میں کمی کا ہیرو ٹہرانا تاریخ کا مذاق اڑانے کے مترادف

پاکستان میں کرونا کا اس قدر پھیلنا اور اموات کی اتنی بڑی تعداد نااہل حکومت کی غلط حکمت عملیوں کا نتیجہ ہے اور آج نہیں تو کل اس بات کی تحقیقات ہوں گی کہ جب عیدالفطر سے قبل لازمی تھا کہ مکمل لاک ڈاؤن نہ کھولا جائے، حکومت کیوں مذہبی جماعتوں، مدرسہ مالکان اور تاجروں کے ہاتھوں میں کھیلی؟