سارے کا سارا نظام ہی جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہو گا۔

سارے کا سارا نظام ہی جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہو گا۔
سچ تو یہ ہے کہ کراچی اور لاہور، دونوں ہی رہنے کے لئے دنیا کے بد ترین شہر ہیں۔
افسوس شہریوں کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
نیب میں ایک ریفرنس دائر کیا ہے کہ انہوں نے جکارتہ میں پاکستانی سفارت خانے کی عمارت انتہائی کم قیمت پر فروخت کی
بد قسمتی سے ان کی سیاست موقع پرستی اور بے اصولی سے عبارت ہے۔ یہ کہ وہ ایک اکیڈیمک ہیں، ان کی بے اصولی اور موقع پرستی اس کو مزید خطرناک بنا دیتا ہے کیونکہ انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ وہ بحث کے جو داؤ پیچ استعمال کر رہی ہیں وہ بد نیتی پر مشتمل ہیں۔ ان کی سیاست کے حوالے سے میں تین اہم باتوں کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں۔
اس قانون کا مطلب یہ ہے کہ جو مضمون ہر مذہب کے طلبہ کے لئے لازمی ہو اس کی درسی کتب کا مواد کسی مخصوص مذہبی مواد پر مشتمل نہیں ہوسکتا ورنہ آئین کی اس شق کی خلاف ورزی ہو جائیگی۔ ایس این سی کے اردو اور انگریزی کورسز میں وہ ابواب شامل کر کے جو پہلے ہی اسلامیات کے نصاب کا حصہ ہیں غیر مسلم پاکستانی شہریوں کے اس بنیادی حق کی نفی کی گئی ہے۔
اس سے وہ لوگ برگشتہ ہوئے جو (غلط طور پر) صوبائی خود مختاری کو قومی یکجہتی کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں۔
تحریک انصاف حکومت کے وزرا کے مسئلہ کشمیر پر متضاد نقطہ نظر اب پبلک ہو چکے ہیں۔ گذشتہ روزکے تمام اخبارات نے وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے درمیان نقطہ نظر میں تضاد اور اس کا ’کشمیر کاز‘ کو پہنچنے والے نقصان کاذکر شہ سرخیوں میں کیا ہے۔
ایسا پاکستان جہاں اس سے کوئی فرق نہ پڑے کہ کسی نے ’ایلیٹ‘ نجی اسکول، سرکاری اسکول یا مدرسے سے تعلیم حاصل کی ہے۔ ایک ایسا پاکستان جہاں ہر بچہ ایک ہی طرح کی تعلیم حاصل کرے اور اسی طرح اسے زندگی میں ایک سے مواقع بھی حاصل ہوں۔ یہ وعدہ ایک خواب کی طرح ہے لیکن بہت سے سوچے سمجھے منصوبوں کی طرح نئی اعلان کردہ نظرثانی شدہ تعلیمی پالیسی ایک تجریدی خیال کے طور پر بہتر معلوم ہوتی ہے۔
اس مضمون میں صرف ایک مسلک کی تعلیمات سکھائی جاتی رہی ہیں اور پاکستان کے گوناگوں مسالک و مذاہب کا ذکر نہ کر کے غیر مستقیم طور پر ان کو گمراہی قرار دیا گیا ہے۔