پاکستان بھر میں ناشر، کتب فروش، مصنفین، وکلا، طلبہ تنظیمیں، اساتذہ کی تنظیمیں، انسانی حقوق کے گروہ اور سماجی تنظیمیں 23 جولائی 2020ء کو پنجاب اسمبلی کی جانب سے منظور ہونے والے ’تحفظِ بنیاد اسلام بل‘ پر تشویس کا شکار ہیں۔

پاکستان بھر میں ناشر، کتب فروش، مصنفین، وکلا، طلبہ تنظیمیں، اساتذہ کی تنظیمیں، انسانی حقوق کے گروہ اور سماجی تنظیمیں 23 جولائی 2020ء کو پنجاب اسمبلی کی جانب سے منظور ہونے والے ’تحفظِ بنیاد اسلام بل‘ پر تشویس کا شکار ہیں۔
تیسری دنیا کے ممالک میں صحافت پر پابندیاں کوئی نئی بات نہیں۔
اس مردہ معاشرے کا زندہ ضمیر ہی تو امید کی ایک لو ہے۔
وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے شہروں کا کنٹرول منافع خوروں، لالچی سیاستدانوں، جرنیلوں اور نالائق انتظامیہ سے واپس لیں۔
محققین معاشروں میں نفرت،تنگ نظری اور تعصبات پروان چڑھنے کی ایک اہم وجہ نصابی کتب بتاتے ہیں۔ہندوستان،پاکستان،اسرائیل،ترکی،شمالی اور جنوبی کوریاخاص طور پر وہ ممالک ہیں جہاں نوجوان نسل کو نصابی کتب کے ذریعے تعصب اورنفرت کی آگ میں پروان چڑھایا جا رہا ہے۔
پانچ میں ایک بچہ کم خوراکی کا شکار ہو گیا ہے۔
اس اسلامی بم اور عزت و وقار کی بدولت ہمارے سابق سپہ سالار راحیل شریف کو ریٹائرمنٹ کے باوجود اپنے برادر ممالک کی حفاظت کا بیڑہ اٹھانا پڑا۔
پاکستان میں کرونا کا اس قدر پھیلنا اور اموات کی اتنی بڑی تعداد نااہل حکومت کی غلط حکمت عملیوں کا نتیجہ ہے اور آج نہیں تو کل اس بات کی تحقیقات ہوں گی کہ جب عیدالفطر سے قبل لازمی تھا کہ مکمل لاک ڈاؤن نہ کھولا جائے، حکومت کیوں مذہبی جماعتوں، مدرسہ مالکان اور تاجروں کے ہاتھوں میں کھیلی؟
فروغ نسیم بھی شریف پیرزادہ کی طرح فوجی اسٹیبلشمنٹ کے کیس لڑنے میں ماہر ہیں۔
نجکاری عوام دشمن قدم ہے۔ یہ طبقاتی تفریق بڑھاتی ہے، عدم مساوات کو بڑھاوا دیتی ہے، مصنوعات مہنگی کرتی ہے اور معیار کو کم کیا جاتا ہے۔ نجکاری مزدور دشمن قدم ہے۔ سرکاری نوکری کی بجائے نجی نوکری میں جو مزدور کا استحصال ہوتا ہے اس سے سب واقف ہیں۔ نجکاری نیو لبرل ایجنڈے کا اہم عنصر ہے۔ اداروں کی نجکاری ہو جاتی ہے، عوام اورریاست کو کچھ نہیں ملتا۔