پاکستان


ریپ وکٹم ملک بدر، ریپ کے مجرم ’نشان عزم عالیشان‘

میں نے غصے میں ایک فیس بک پوسٹ لکھی۔ کسی وجہ سے وہ پوسٹ وائرل ہو گئی۔ ٹکٹ تومنسوخ ہو گئی مگر ٹکٹ دینے والا پارٹی رہنما اب ملک کا وزیر اعظم ہے اور وزیر عظم کا خیال ہے کہ ریپ روکنے کے لئے مجرموں کو نامرد بنا دیا جائے، انہیں پھانسی پر لٹکا دیا جائے (ہم ایسی سزاوں کے خلاف ہیں ورنہ کہتے کہ خان صاحب اپنی پارٹی سے بسم اللہ کیجئے)۔

بی بی سی اردو کا سائنس پر مذہبی حملہ

فیچر نگار نے مذہبی جوش میں آکر فیچر لکھا۔ بی بی سی اردو نے بھی ادارتی معیار کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جاری کر دیا۔ تمام تر مواقع اور آزادی کے باوجود ایسی صحافت پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔

جس جوش سے 6 ستمبر مناتے ہو، اسی جوش سے 8 مارچ مناتے تو یہ ملک ریپستان نہ بنتا

موٹر وے پر جو ہوا، اس کی وجہ سے پاکستان سکتے میں ہے۔ بظاہرپولیس مجرموں کی تلاش میں ہے لیکن پولیس تو خود مجرم ہے۔ لاہور کے سی سی پی او عمر شیخ نے جو بیان دیا، وہ ایک فرد یا محکمے کا نہیں، پوری ریاستی مشینری کا بیانیہ ہے۔ صرف ریاست ہی نہیں بلکہ سماج کے سارے ٹھیکیداروں کا بیانیہ یہی ہے۔

باجوہ لیکس کی کوریج پاکستان کا میڈیا گیٹ ہے

سنسنی خیزی اور سازشی نظریات کی مدد سے تقریباً بیس سال تک ”آزاد میڈیا“ نے لوگوں کے ذہنوں کو ماؤف کئے رکھا مگر سوشل میڈیا کے پھیلاؤ اور حکمران طبقے کی آپسی لڑائیوں کی وجہ سے دھیرے دھیرے ”آزاد میڈیا“ کا بھرم کھلنے لگا۔ یہ آپسی لڑائیوں کا ہی نتیجہ تھا کہ سنسر شپ بھی بڑھنے لگی۔ صحافتی حلقوں میں واٹس اپ جرنلزم کی اصطلاح رواج پانے لگی۔

بارشوں سے ہونے والی تباہی کے نقصانات کے ازالہ کے لئے غیر ملکی قرضے ضبط کیے جائیں

بارشیں اس سال اس لئے بھی زیادہ ہوئیں کہ موسمی تغیرات کو روکنے کے لئے حکومتوں نے کوئی خاطر خواہ انتظام نہ کئے تھے۔ موسمیاتی ماہرین کے مطابق غربت، بیروزگاری، بڑھتی آبادی اور موسموں کے تابع زراعت پر انحصار کے باعث دنیا کے دیگر خطوں کے مقابلے میں جنوبی ایشیا کو زیادہ خطرہ لاحق ہے۔

یکساں قومی نصاب ہمیں بند گلی میں پہنچا دے گا

آئیے اب بات کرتے ہیں کہ اس نصاب کے خطرناک پہلو کیا ہیں: طلبہ پر پڑھائی کا بوجھ بڑھا دیا گیا ہے، تنقیدی سوچ کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی جبکہ عدم برداشت، فرقہ پرستی اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک میں اضافہ ہوا ہے۔