دنیا


طالبان رجیم کو تسلیم کر کے مغرب افغانستان کو پھر دھوکہ دینا چاہتا ہے

طالبان کو تسلیم کرنے سے افغانستان کے المیے کو مزید طول دیا جائے گا۔ انسانی المیہ یقینا خوفناک شکل اختیار کر چکا ہے۔ اس المیے سے نپٹنے کا طریقہ افغان رجیم کو طول دے کر نہیں، اس کی زندگی مختصر کر کے حل ہو گا۔ انسانی المیے سے نپٹنے کے لئے ضروری ہے کہ فوری طور پر اقوام متحدہ کے ادارے افغان لوگوں کی غیر مسلح تنظیموں اور کمیونٹیوں کے ساتھ مل کر اقدامات کریں۔

لیفٹ کو بیجنگ ونٹر اولمپکس کی مخالفت کیوں کرنی چاہئے

اکیسویں صدی میں کھیلوں کے تمام عالمی مقابلے اربوں روپے کا کاروبار بن گئے ہیں۔ یہ مقابلے سرمایہ داری نظام کے بدترین کرتوتوں کا نمونہ ہیں۔ ان کھیلوں کا مطلب ہے کہ یہ مقابلے اربوں روپے برباد کرنے والے منصوبے ہیں۔ ان مقابلوں کے نام پر اربوں کی کرپشن ہوتی ہے۔ بجٹ پر بوجھ پڑتا ہے۔ قیمتی وسائل برباد ہوتے ہیں۔ لیبر حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں۔ غریب محلے زبردستی اجاڑ دئے جاتے ہیں۔ ماحولیات کی تباہی ہوتی ہے۔ غیر جمہوری فیصلے لئے جاتے ہیں۔ قومی بنیادوں پر نفرت اور جنون پھیلایا جاتا ہے۔ نشے کے استعمال میں اضافہ ہوتا ہے۔ عام لوگوں کی زندگیاں درہم برہم ہو جاتی ہیں۔

آیت اللہ بمقابلہ آیت اللہ بمقابلہ عوام

”رفسنجانی اور اسلامی جمہوریہ کے دیگر سینئر اراکین جنہوں نے خامنہ ای کو پیڈسٹل پر کھڑا کیا، وہ تقریباً سبھی مر چکے ہیں یاکھڈے لائن لگائے جا چکے ہیں، خامنہ ای کے خلاف ردعمل اب صرف سڑکوں سے آسکتا ہے، ایرانی عوام کی طرف سے جو ملک کی داخلی اور خارجہ پالیسیوں کی حقیقتوں سے بہت مایوس ہیں۔“

بیروزگاری کی آگ میں جھلستے ہوئے نوجوان

اُس وقت قیادت کے فقدان کی وجہ سے ایک اشتراقی انقلا ب اپنی اصل منزل سے ہمکنار ہونے سے رہ گیا تھا مگر پاکستانی محنت کش طبقہ اپنے تجربات سے بہت کچھ سیکھ چکا ہے اور اب یہ 1968-69ء والی غلطی کو کبھی نہیں دہرائے گا۔

”روس یوکرائن جنگ“ کے امکانات

ممالک کی ڈپلومیٹک کاوشوں اور نیک تمناوؤں کی اہمیت اپنی جگہ لیکن اس وقت دنیا میں ایک بڑی جنگ اور جنگی جنون مخالف تحریک کی اشد ضرورت ہے اور اس وقت تک ضرورت ہے جب تک دنیا سے جنگی جنون مکمل طور پر رخصت نہ ہو جائے۔ بڑے افسوس سے لکھنا پڑ رہا ہے کہ دنیا کے بڑے بڑے لیڈر اور ممالک انا، ماضی پرستی اور چھوٹے چھوٹے تجارتی مسائل کو حل کرنے کے لیے توپیں اٹھا کر چل پڑتے ہیں۔

60 سال بعد ایٹمی جنگ کا حقیقی خطرہ عالمی سوشلسٹ یکجہتی سے روکا جا سکتا ہے: فورتھ انٹرنیشنل

موجودہ حالات یورپ میں امن کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ جب حالات کشیدگی کی بلند ترین سطح پر پہنچ جاتے ہیں تو وہ پھر کسی کے قابو میں نہیں رہتے۔ کوئی معمولی سا حادثہ ان حالات کے بے قابو ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس وقت عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی اور جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف فوری طور پر ایک بین الاقوامی تحریک متحرک اور منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ ایشیا پیسیفک کے علاقے میں جاری کشیدگی بھی یوکرین میں بڑھتی کشیدگی سے جڑی ہوئی ہے۔ یہ سامراجی قبضے کی بھوک اور اس پر بڑی طاقتوں کے معاشی و سماجی مسائل اور انکے اندرونی اداروں کا بحران دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بجا رہے ہیں۔ ان تمام وجوہات کی بنا پر، ہم تمام سیاسی، سماجی، قومی، علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی سطح پر متحرک ہوں اور بائیں بازو کے بین الاقوامی اور یکجہتی کے جذبے کو دوبارہ سے پروان چڑھائیں۔

سمندر پار پاکستانی اور ملکی سیاست

ووٹ کے حق کا مسئلہ دوہری شہریت یا ان پاکستانیوں کا مسئلہ ہے جو پاکستان کی شہریت سے دستبردار ہو چکے ہیں۔ یہ مسئلہ ایک اہم مگر نہایت بحث طلب مسئلہ ہے۔ موجودہ ملکی سیاسی صورتحال میں یہ بیل منڈھے چڑھتی نظر نہیں آتی۔

کابل میں ’فتح مکہ‘ منانے والا پاکستانی میڈیا اب افغانستان پر خاموش کیوں؟

اگر مان بھی لیا جائے کہ کوئی نیا نظام اسلامی امارات افغانستان میں نافذ ہو رہا ہے تو ایک نظر افغانستان کے حالات پر ہی ڈال لیتے ہیں جہاں غربت کا ننگا ناچ جاری ہے، آزادی اظہار رائے کی زبوں حالی سب کے سامنے ہے، صحافیوں کو مارا جا رہا ہے ہراساں کیا جا رہا ہے، عورتوں کے حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں اور بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے، بھوک نے تہذیب کے آداب چھین لیے ہیں، لوگ اپنے بچے بیچ رہے ہیں، گھر کا سامان تو کئی خاندانوں کا پہلے ہی بک چکا ہے۔