گورباچوف نے ایک معقول آدمی کا معاہدہ قبول کیا، جو سفارت کاری میں کوئی خلاف معمول بات نہیں ہے۔ بالمشافہ عہد و پیمان بھی ہوتے ہیں۔ مزید یہ کہ عہد و پیمان کو تحریر کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ تحریری معاہدے بس کاغذ پر ہی موجود رہتے ہیں۔ اہم چیز نیک نیتی ہے۔ دراصل بش سینئر نے واضح طور پر اس معاہدے کا احترام کیا۔ یہاں تک کہ وہ امن میں شراکت داری قائم کرنے کی طرف بڑھا، جو یوریشیا ممالک میں بقائے باہمی کی فضا پیدا کر دیتا۔ نیٹو کو ختم کرنے کے بجائے اس کی قوت کو کم کرنے کا منصوبہ تھا۔ مثال کے طور پر تاجکستان جیسے ملک باضابطہ طور پر نیٹو کا حصہ بنے بغیر شامل ہو سکتے ہیں۔ گورباچوف نے اس منصوبے کی منظوری دی۔ یہ ایک ایسا اقدام ہوتا جو بقول ان کے ایک مشترکہ یورپی گھر کو وجود میں لاتا جس کا کوئی فوجی اتحاد نہ ہوتا۔
دنیا
نوم چومسکی کے پاس یوکرین روس جنگ ختم کرنے کی کوئی تجویز نہیں
اس کا مطلب ہے فوجی اتحادوں کو تحلیل کرنے اور تخفیف اسلحے کے لئے لڑنا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جابر ممالک کے محنت کشوں کو اس بات پر قائل کرنا کہ ان کے مفادات ان کے ملک کے ساتھ نہیں بلکہ ان لوگوں کے ساتھ جڑے ہیں جن کے حقوق ان کا ملک سلب کرتا ہے۔ یوکرین کے معاملے میں اس کا مطلب ہے روسی حملے کے خلاف یوکرائنی عوام کی مزاحمت، جنگ مخالف تحریک، پوتن کی نفرت انگیز اور جنگجوانہ بالادستی کے خلاف اظہار یکجہتی۔
امریکہ چین لڑائی
پاکستان کے لوگ غیر جمہوری انداز میں بننے والی خارجہ پالیسیوں کا خمیازہ بھگت چکے، یہ سلسلہ مزید نہیں چل سکتا۔
سری لنکن صدر فرار: تمام اہم سرکاری عمارتوں پر’عوامی جدوجہد‘ کا قبضہ
سری لنکا میں 1948ء میں اس کی آزادی کے بعد، یہ اب تک کا سب سے شدید معاشی بحران ہے، جو 2019ء میں شروع ہوا۔ اس کے نتیجہ میں غیر معمولی افراط زر ہوئی، غیر ملکی زرمبادلہ تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ سری لنکن روپیہ، جو پچھلے سال اکتوبر میں ایک ڈالر میں دو سو روپے تک کئی ماہ چلتا رہا، اب 13 جولائی کو ایک ڈالر 347 روپے تک جا پہنچا ہے۔ میڈیکل سپلائیز کی شدید کمی ہے۔ سری لنکا کو اس سال تک تقریباً 6 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ اتارنا تھا، مگر اپریل 2022ء میں سری لنکا حکومت نے معاشی دیوالیہ ہونے کا اعلان کر دیا، کہ اس کے پاس اب یہ رقم ادا کرنے کی کوئی سکت نہیں ہے۔
طالبان، ڈرگس اور جموں کشمیر
’یہ خطہ سیاسی طور پر جتنا متحرک ہے، اس کے نوجوانوں کو آسانی سے ریاستی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ اس لئے ایک سازش کے تحت نوجوان نسل کو ہی مفلوج اور اپاہج کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ سمگلنگ کے ان تمام ذرائع کا فوری خاتمہ کیا جانا چاہیے۔ ریاست اگر چاہے تو ایک سوئی یہاں نہیں پہنچ سکتی، چوری کی گاڑیوں سے لے کر نان کسٹم پیڈ گاڑیاں، اسلحہ اور منشیات یہاں کس طرح پہنچ رہے ہیں، یہ سب کو معلوم ہے۔ کوئی بولنا اور آواز اٹھانا نہیں چاہتا، کیونکہ بہت سے طاقتور حلقوں کا کاروبار اور مفادات اس سب انسانیت سوز دھندے سے جڑے ہوئے ہیں۔‘
قرضوں کا عالمی بحران
حتیٰ کہ آئی ایم ایف کا ماننا ہے کہ قومی حکومتوں کے ہاتھوں میں سرمائے کے بہاؤ پر کنٹرول کا ہتھیار ہونا چاہیے تاکہ وہ اپنے مالیاتی اثاثوں کو امیر افراد اور کارپوریشنوں کی جانب سے سرمائے کی باہر منتقلی سے بچا سکیں۔ لیکن ملٹی نیشنل کمپنیوں اور عالمی سرمائے کے استحصال سے بچنے کے لیے غریب ممالک کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ وہ بینکنگ اور معیشت کے تمام اہم شعبوں کو ریاستی کنٹرول میں لے لیں۔
ایران میں مزدور بغاوت کے راستے پر: 1 سال میں 4,122 ہڑتالیں، مظاہرے
ایران میں آئینی طور پر واضح اجازت کے باوجود عراق کے ساتھ جنگ (1980-1988ء) کے بعد سے ملازمین کی ہڑتالیں اور مظاہرے سختی سے ممنوع ہیں۔ ان پابندیوں کے باوجود 1 مئی 2021ء سے 1 مئی 2022ء کے درمیان مزدوروں، اساتذہ، ٹاؤن ہال کے عملے، پنشنروں، ہسپتال کے عملے، کسانوں اور بیروزگار نوجوانوں وغیرہ کی طرف سے 4122 ہڑتالیں اور احتجاجی کارروائیاں ہوئی ہیں۔ یہ بعض اوقات اساتذہ کی جدوجہد کے سلسلے میں درجنوں یا حتیٰ کہ سینکڑوں شہروں میں بیک وقت منظم کئے جانے والے قومی اقدامات تھے، جو اس حکومت کی 43 سالہ تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان جدوجہدوں کو منظم کرنے میں دسیوں ہزار کارکن شامل ہیں۔
محبت کا حق سب کے لئے
جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات کو ہم جنس پرستوں کے پسندیدہ پب ”لندن“ کے باہر ایک شخص نے اندھادھند فائرنگ کر کے دو افراد کو قتل اور اکیس افراد کو زخمی کر دیا۔ تا دم تحریر (ہفتے کی شام) زخمیوں میں گیارہ کی حالت تشویشناک ہے۔ پولیس نے ایک بیالیس سالہ ایرانی نژاد شخص کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے اور پولیس ہی کے کہنے پر سکیورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہفتہ پچیس جون کے روز ہونے والی پرائڈ پریڈ اور دیگر تقریبات منسوخ کر دی گئیں ہیں۔
زلزلے کے نام پر’کافروں‘ سے بھیک مانگتے طالبان
ساڑھے تین سو افراد ہیں پاکستان کی قومی اسمبلی میں۔ صرف ’غدار‘ محسن داوڑ کو خیال آیا افغان زلزلے کے متاثرین کا۔ امہ کے غم میں گھلنے والے باقی کسی ’محب وطن‘ رکن اسمبلی کو شائد معلوم بھی نہ ہو کہ پکتیکا میں ہزار مزید افراد سٹریٹیجک ڈیتھ کا شکار ہو گئے ہیں۔
سامراجی گدھوں کے جال میں ’الجھا‘ باغی
تاریخ کے تلخ تجربات ہی محنت کشوں اور نوجوانوں کی درسگاہ ہوتے ہیں۔ بار بار گھاؤ کھانے اور سامراجی مقاصد کی بھینٹ چڑھنے والے یہ جموں کشمیر کے نوجوان اور محنت کش اپنے تجربات اور سامراجی دھوکوں سے سیکھ بھی رہے ہیں اور نتائج بھی اخذ کر رہے ہیں۔ وہ وقت بھی آئے گا جب اس ہمالیائی خطے سے ابھرنے والے بغاوت کے طوفان غلامی اور جبر کی ہر شکل کو بہا لے جائیں گے۔