Month: 2019 دسمبر


بائیں بازو کی عوامی بنیادوں پر تعمیر کیسے ممکن ہے؟

اہور میں 29 نومبرکو طلبہ کے تاریخی جلوس کی بازگشت اب پورے پاکستان میں سنی جا سکتی ہے۔ اس جلوس نے بائیں بازو کو ایک نئی تقویت دی ہے۔ دایاں بازو اس کے جواب میں کافی بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ کس طرح بائیں بازو کے بڑھتے قدم کو روکیں۔

طلبہ اور متبادل نظام سیاست

انسانی سماج نت نئی تبدیلیوں سے عبارت ہے۔ دانشور وہ ہوتا ہے جس کا ہاتھ ان تبدیلیوں کی نبض پہ ہو۔ یہ وہ دانشور ہیں جنھیں ان طلبہ کی سوچ کی سمجھ ہی نہیں آ رہی۔ اس لیے انھوں نے برسوں پرانا اور آزمودہ نْسخہ استعمال کیا ہے۔ مثلاً انھیں یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ یہ طلبہ روایتی سیاست سے تنگ آئے ہوئے ہیں۔ انھیں اس نظام میں اپنا حصہ چاہیے۔

”سی پیک کوئی جادو کی چھڑی نہیں جس کے ذریعے گمبھیر مسئلوں کا حل نکالا جاسکے“

پہلے تو یہ کہ امریکہ اور ہندوستان کے تجارتی تعلقات مشکلات کا شکار ہیں۔ دوسرا یہ کہ دونوں ملک اپنے تعلقات کی نوعیت پر پوری طرح متفق نہیں ہیں۔ تیسری جانب ہندوستان اور چین اپنے اختلافات کے باوجود دوطرفہ تجارت اوربین الاقوامی سطح پر کئی امورپر تعاون بھی کرتے ہیں۔ اور آخرمیں یہ بھی کہ چین اور پاکستان میں دوستی کے دعوؤں کے باوجود چین کی خواہش ہے کہ پاکستان اس کی سرزمین پر دہشت گرد سرگرمیوں کے ذمہ دار ان گروہوں کا سختی سے قلع قمع کرے جن کا تعلق پاکستان سے ہے۔

طلبہ یکجہتی مارچ کی حمایت پر فاروق طارق سمیت 6 افراد کے خلاف مقدمہ: عالمگیر وزیر لاپتہ

”یہ مقدمہ سراسر اشتعال انگیزی ہے۔ طلبہ نے یونینز کی بحالی کے لئے جبکہ مزدوروں نے کم از کم تنخواہ کے مسئلے پر ریلی نکالی۔ مارچ کے شرکا نے ٹریفک میں خلل ڈالا نہ کسی کو نقصان پہنچایا۔ مقدمہ شہری انتظامیہ کی بوکھلاہٹ کی نشانی ہے۔ یہ مقدمہ بائیں بازو کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے خلاف رد عمل اور آزادی اظہار پر حملہ ہے۔ ہم تمام افراد کے خلاف مقدمے کی واپسی کابھر پور مطالبہ کرتے ہیں۔“