اس نظام نے انسان سے خوشی کا ہر احساس تک چھین لیا ہے، یہاں انسانوں کا سانس لینا دشوار ہو چکا ہے۔ جہاں زندہ رہنے کی بنیادی سہولیات کو نہ صرف کاروبار بنا دیا جائے بلکہ حکمرانوں کی عیاشیوں کو جاری رکھنے کیلئے بھی بنیادی انسانی ضرورتوں پر بھاری ٹیکس لگائے جا رہے ہوں۔ غربت، لاچاری اور بیماری سے تنگ آ کر مائیں اپنے بچوں کا گلہ گھونٹے پر مجبور ہوں، خاندانوں کے پاس مسائل سے نجات کا راستہ اجتماعی خودکشی کے علاوہ کوئی نہ ہو اور بے حس حکمران طبقات عوامی دکھوں اور تکالیف کا احساس کرنے کی بجائے انہیں یہ بتانے میں مصروف ہوں کہ وہ خوشحال ہیں۔ ایسے حالات میں تفریح سمیت خوشی اور راحت کی ہر کوشش ایک نئی اذیت اور نئے المیے کو جنم دیتی ہے۔ اس نظام کے اندر رہتے ہوئے چھوٹے سے چھوٹے بنیادی مسئلہ کابھی اب حل ممکن نہیں ہے۔ سرمایہ داری نظام کا خاتمہ اور انسانیت کا ایک سوشلسٹ مستقبل ہی اس نظام کی بربادیوں اور سانحات کا حقیقی انتقام ہو گا۔
