یہ معاہدہ ملک کے لئے اتنا اہم تھا کہ صدر بائیڈن نے ریلوے مزدوروں کے مسائل کے حل کے لئے حال ہی میں ایک صدارتی بورڈ بھی قائم کیاتھا۔

یہ معاہدہ ملک کے لئے اتنا اہم تھا کہ صدر بائیڈن نے ریلوے مزدوروں کے مسائل کے حل کے لئے حال ہی میں ایک صدارتی بورڈ بھی قائم کیاتھا۔
بی جے پی کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد نہ صرف ہندوستانی محنت کشوں پر معاشی حملوں میں اضافہ ہے، کشمیری عوام پر جبر میں اضافہ ہوا بلکہ خواتین، مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے خلاف تعصب کو بھی بڑے پیمانے میں فروغ دیا گیا۔
پاکستان کے موجودہ حالات کے پیش نظر تو یہ بحث کوئی معنی نہیں رکھتی کہ سوشلسٹوں کو سرمایہ دار حکومت میں شامل ہونا چاہئے یا نہیں۔ ہاں بھٹو دور میں یہ بحث ضرور موجود تھی۔ دنیا کے دیگر ممالک میں، جہاں بایاں بازو نسبتاً بڑا وجود رکھتا ہے، یہ بحث گاہے بگاہے جنم ضرور لیتی ہے۔
آئے روز دیکھا جاتا ہے کہ ہر بڑی سیاسی جماعت طلبہ حقوق کے نعرے لگاتے ہوئے اقتدار میں آتی ہے اور اقتدار کی ہوس کی وجہ سے طلبہ کو حقوق دینا ہی بھول جاتی ہے بلکہ ان کو جبر کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اقتدار کی سیاست کرنے والی تمام سیاسی جماعتیں اپوزیشن میں رہتے ہوئے طلبہ حقوق کے نام پر سیاست بھی کرتی ہیں، طلبہ یونین کی بحالی کا مطالبہ بھی کرتی نظر آتی ہیں۔ مگر اقتدار کے اندر آتے ہی وہ ان تمام تر مطالبات اور دعووں کو بھول جاتی ہیں۔ نام نہاد ترقی پسند جماعتیں بھی طلبہ یونین کے الیکشن شیڈول کو جاری کرنے میں ناکام رہی ہیں اور آئندہ بھی طلبہ کی تحریک کے بغیر کوئی جماعت اس طرف جاتے ہوئے نظر نہیں آ رہی۔