Month: 2022 دسمبر

[molongui_author_box]

طالبان کی بھتہ وصولی دوبارہ شروع، انکار کرنے والوں کی جانیں خطرے میں

کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان ماضی میں اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے ڈاکہ زنی، بھتہ خوری، اجرتی قتل جیسی کارروائیوں میں ملوث رہی ہے، تاہم یہ سلسلہ مکمل ختم نہیں ہوا ہے۔ 2022ء میں دوبارہ طالبان کی آمد کے بعد ایک دفعہ پھر یہ سلسلہ شروع ہوچکا ہے، جس کے ڈر سے کاروباری حضرات اور دیگر قبائلی مشران علاقے سے نکلنے پر مجبور ہیں۔ اسی طرح کا واقعہ ارشاداللہ کے والد کے ساتھ بھی پیش آیا۔

بلاول کو بچر آف بنگال یا بچرز آف افغانستان پر تو کوئی اعتراض نہیں

معلوم نہیں اُن دنوں، جب یہ مہم چل رہی تھی، پیپلز پارٹی کا بچر آف گجرات بارے کیا موقف تھا۔ کوئی موقف تھا بھی یا نہیں۔ ہاں البتہ جب چند روز قبل حنا ربانی کھر طالبان کے ساتھ فوٹو سیشنز کر رہی تھیں، جس کا مقصد طالبان کی گلوبل امیج بلڈنگ تھا، تو اس فوٹو سیشن سے یہ بات بالکل واضح تھی کہ پیپلز پارٹی کو اپنی نوکری سے غرض ہے…اس نوکری کو بچانے کے لئے وہ بچرز آف افغانستان کو بھی ہنس ہنس کر گلے مل سکتے ہیں۔

منافقت میں پیپلز پارٹی اور طالبان بھائی بھائی ہیں

مطالعہ پاکستان اور نظریہ پاکستان کے علاوہ، اسٹریٹیجک ڈیپتھ کی مقدس پالیسی کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن مولانا چترالی بالکل درست اعتراض کر رہے ہیں کہ بھائی حنا ربانی کھر کو کابل بھیج کر ہم نے طالبان کے مردانہ جذبات کو مجروح کیا ہے۔

کشمیر بنے گا ’نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام‘: اربوں کی اراضی 2 لاکھ میں الاٹ

محکمہ جنگلات نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایک نوٹیفکیشن میں لکھا ہے کہ اراضی پر قیمتی شاہی درخت موجود ہیں۔ پاکستان میں جنگل کا رقبہ پہلے ہی بین الاقوامی معیار سے بہت کم ہے۔ راولاکوٹ شہر کے نواح میں جنگل کی اراضی کو تعمیراتی مقاصد کیلئے استعمال میں لانے کے سنگین ماحولیاتی اثرات مرتب ہونگے۔ فاریسٹ ایکٹ 2017ء کے مطابق جنگل کا رقبہ صرف قومی مقاصد کیلئے متبادل اراضی فراہم کر کے ہی دیا جا سکتا ہے۔

اعظم سواتی پہ جنسی تشدد پر شور، دیگر ریپ وکٹمز کی دفعہ ’مرد روبوٹ نہیں‘

نوے کی دہائی میں زیر حراست خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکی تھی۔ انسانی حقوق کے جو کارکن اس مسئلے کے خلاف آواز اٹھا رہے تھے انہیں ’ریاست دشمن‘ اور ’مغرب کی فیمن اسٹ ایجنٹس‘ کہا جا رہا تھا۔ 1991ء میں ہیومن رائٹس واچ نے دعویٰ کیا کہ پولیس کی حراست میں 70 فیصد خواتین جیلر کے ہاتھوں جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار بنتی ہیں۔ 50 تا 70 فیصد خواتین بارے کہا گیا کہ انہیں حدود قوانین کے تحت بغیر قانونی کاروائی کے،محض الزام کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا۔

’یہ تحریک شاہ ایران کے خلاف بغاوت سے بھی بڑی: 82 دن میں 160 شہروں میں 544 مظاہرے‘

ایران میں لازمی حجاب ایک قانون ہے اور جیسا کہ میرے اپنے خاندان کے افراد سمیت بہت سے لوگوں کے تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ بہت سی تنظیموں، مثلاً پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی)، بیسج اور باقاعدہ پولیس فورس اور یہاں تک کہ حکومت کے عام پر جوش حامیوں، کے ذریعے سے حجاب نافذ کیا جاتا ہے۔ اس لئے ایک مخصوص تنظیم سے جان چھڑانا بے معنی ہے۔ اگر ایرانی حکومت مستقبل قریب میں اس اخلاقی پولیس کو ختم کر بھی دیتی ہے تو عین ممکن ہے کہ مناسب وقت آنے پر اس کی جگہ اسی طرح کی کوئی اورفورس لے لے۔ ایرانی حکومت کے لئے ایڈہاک تنظیموں کو اس طرح کھڑا کرنا ایک عام سی بات ہے۔

ریکوڈک: چلی کی فرم کو 900 ملین ڈالر ادائیگی کی منظوری

معاہدے کے تحت حکومت اور اس کے اداروں (او جی ڈی سی ایل، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ اور گورنمنٹ ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ (جی ایچ پی ایل) نے پہلے ہی 900 ملین ڈالر ایک ایسکرو اکاؤنٹ میں جمع کروائے ہیں، تاکہ سود کے ساتھ 6 سال کے اندرچلی کی فرہم کو پراجیکٹ سے باہر نکلنے کیلئے ادائیگیاں کی جا سکیں۔