مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشی اور سماجی بحران کا تمام تر بوجھ غریب عوام، طالبعلموں اور نوجوانوں پر ڈالا جا رہا ہے۔ فیسوں میں مسلسل اضافہ کرنے اور تعلیمی اداروں کی نجکاری کے ذریعے سے غریب طلبہ سے تعلیم کا حق چھینا جا رہا ہے۔ تعلیم، علاج اور روزگار جیسی بنیادی سہولیات کو کاروبار بنا دیا گیا ہے۔ بوسیدہ انفراسٹرکچر اور متروک نصاب کے ذریعے سے طلبہ کے مستقبل کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ جامعات دکانوں میں چل رہی ہیں، پرائمری اور سیکنڈری تعلیمی ادارے کھلے آسمان تلے ناکافی سہولیات کے ساتھ چل رہے ہیں۔ ایک منصوبہ بندی کے تحت سرکاری تعلیم سے ہاتھ کھینچا جا رہا ہے اور تعلیم کو منڈی کی جنس بنایا جا رہا ہے۔
