افغان جنگ کے بعد اس خونریزی کے کھیل میں محافظ ہی قاتلوں کا کردار بھی ادا کرتے آئے ہیں۔ جب صورتحال اس نہج پر پہنچ جائے تو پر شہریوں کی حفاظت کا ذمہ انہیں خود ہی لینا پڑتا ہے۔ جب شہری اپنی حفاظت کا ذمہ خود لینے کی کوشش کرتے ہیں تو خونریزی میں مزید اضافہ ہی ہوتا ہے۔ دہشت گردی کی اس جنگ کے ساتھ ایک کاروبار بھی جڑ چکا ہے اور یہ ریاست کے اندر ایک نظریاتی جنگ کی صورت بھی اختیار کر چکی ہے۔ اسی طرح سعودی عرب اور ایران کے مابین فرقہ وارانہ تقسیم بھی اس جنگ کا اہم حصہ بنتی جا رہی ہے۔
