Day: نومبر 8، 2024


پاکستان فشر فوک فورم کے زیر اہتمام ایشیا میں گیس کی توسیع کے خلاف احتجاج

٭ کوئی نیا فاسل فیول نہیں، کوئی نئی منظوری، لائسنس، اجازت نامے، یا توسیع نہیں۔ ہر جگہ اس عزم کو پورا کرنے کے لیے کافی، متفقہ آب و ہوا کی فنڈنگ کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
٭قابل تجدید توانائی تک رسائی، اقتصادی تنوع کے منصوبوں، اور منصفانہ منتقلی کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے آب و ہوا کی مالیاتی ترسیل اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں تیزی سے اضافہ کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کے لیے نئے وعدے تاکہ ہر ملک اور کمیونٹی فوسل فیول کو مرحلہ وار ختم کر سکے۔

وومین ایکشن فورم کراچی نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کا فیصلہ مسترد کر دیا

1۔ وویمن ایکشن فورم دریائے سندھ سے چولستان کینال سمیت 6 اسٹریٹجک کینال نکالنے کے منصوبے کو مکمل طور پر رد کرتا ہے۔
2۔ وویمن ایکشن فورم 8 جولائی 2024 کو ایوان صدر میں صدر زرداری کی زیر صدارت گرین پاکستان انیشی ایٹو کی میٹنگ کو غیر آئینی اور غیر جمہوری قرار دے کر مطالبہ کرتا ہے کہ جس طرح ایوان صدر سے یہ اعلامیہ جاری ہوا تھا،اسی طرح ایوان صدر اور گرین پاکستان انیشی ایٹو کے مشترکہ اعلامیے میں ان فیصلوں پر عملدرآمد روکنے کا سرکاری اعلان ہونا چاہیے۔

کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر مزارعین اور کسانوں کی زمینوں پر قبضے کا سلسلہ

پاکستان بننے کے بعد ان کی زمینوں کو پنجاب سیڈ کارپوریشن اور آرمی کے کنٹرول میں دیا گیا تھا اور وہ تب سے مزارعین کو لوٹا جا رہا ہے۔ انگریزوں سے آزادی کے نام پر پاکستان تو بنا تھا لیکن وہ صرف چند اشرافیہ، فوج اور جاگیرداروں کے لیے تھا۔ مزارعین، کسان، مزدور اور عام لوگ ابھی تک غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ جب بھی حکومت، فوج اور بیورکریسی کا دل کرتا ہے مزارعین اور کسانوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کردیا جاتا ہے۔

صدارتی آرڈیننس کالا قانون، فی الفور واپس لیا جائے: این ایس ایف

جموں کشمیر پر نوآبادیاتی جبر، اس خطہ میں بنیادی ضروریات زندگی کا فقدان، قومی و طبقاتی جبر، بے روزگاری، مہنگائی، تعلیم و صحت کے مسائل حل کرنے میں یہ نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔ ان تمام تر مسائل کو حل کرنے کے لئے آج بھی بالشویک انقلاب ہی ہمارے لئے مشعل راہ ہے، جس کے ذریعہ اس خطہ سے قومی و طبقاتی استحصال کی ہر شکل کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک حقیقی آزاد و خوشحال معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔ ہم ایک غیر طبقاتی و حقیقی انسانی سماج کے قیام تک اپنی جدوجہد جاری و ساری رکھیں گے۔

پی آئی اے کی مینجمنٹ محنت کشوں کو دیں، تمام خسارے ختم کرینگے: رمضان لغاری

’پی آئی اے کی مینجمنٹ محنت کشو ں کے حوالے کی جائے۔ حکومت ہمیں ایک روپیہ بھی نہ دے، صرف ’اوپن سکائی‘ پالیسی کو محدود کر کے عالمی معیار کے مطابق کیا جائے۔ پی آئی اے کا عملہ تمام خسارے بھی پورے کرے گا اور چند ہی سالوں میں پی آئی اے کو منافع بخش ادارے میں تبدیل کرے گا۔ 1992تک پی آئی اے عروج پر تھی،حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے خساروں میں گئی۔ آج پی آئی اے کو بے توقیر کر کے حکمران قومی اثاثے کو اونے پونے داموں خریدنا چاہتے ہیں۔ محنت کش اس کے خلاف لڑیں گے اور قومی ادارے کے خلاف ہونے والے سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔‘