مزید پڑھیں...

فیصل آباد ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے 1350 ملازمین کو ٹھیکیدار کے حوالے کرنے کی مذمت

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مستقل طور پر ہونے والے خدماتی کام کو کسی نجی کمپنی سے کروانے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ محکمہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے سے گریزاں ہے، جو قابل مذمت عمل ہے۔ حکومت پنجاب اس بات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے صفائی ستھرائی کے خدماتی کام کو محکمہ کو خود سرانجام دینے کا پابند کرے۔

جدوجہد کے یوٹیوب چینل کا باضابطہ آغاز

روزنامہ ’جدوجہد‘ آن لائن کا ’Struggle TV‘ کے نام سے یو ٹیوب چینل باضابطہ شروع کر دیا گیا ہے۔ ملک کے مختلف حصوں سے تجزیوں اور تبصروں پر مبنی ویڈیوزاس چینل پر جاری کی جا رہی ہیں۔ جدوجہد کے قارئین سے اپیل ہے کہ اس چینل کو سبسکرائب کریں اور Struggle TVپر نشر کیے جانے والے تجزیوں، تبصروں اور اہم معلومات سے مستفید ہونے کے سلسلے کو بھی اپنی روزمرہ معمول کا حصہ بنائیں۔

’مسلح حملوں کو جواز بنا کر سیاسی کارکنوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے‘

مسلح تنظیموں کے حملوں کے بعد بلوچ سیاست کو ہمیشہ نقصان پہنچا ہے۔ یہ ایسی ریاست ہے جو فورتھ شیڈول میں ڈالنے اور سیاسی کارکنوں کو ٹارگٹ کرنے کے لیے پی ٹی ایم کے کارکنوں پر بھی ٹی ٹی پی کے ساتھ منسلک ہونے کا الزام عائد کر دیتی ہے۔ بلوچستان میں بھی ایسا ہی ہورہا ہے۔ ان حملوں کو جواز بنا کر سیاسی کارکنوں کوانتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی بھی مسلسل واضح کرتی رہی ہے کہ ان کا ان مسلح حملوں اوران گروہوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم ابھی ان کو مزید واضح کرنا ہوگا۔بلوچ قوم کی پچھلی پوری صدی کی جدوجہد طبقاتی نابرابری کے ساتھ ساتھ قومی جبر کے خلاف رہی ہے۔

سموگ: تدارک کیا ہے؟

سنئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے سیکرٹری جنرل قمر الزماں خان کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان ’سموگ: تدارک کیا ہے؟‘

سموگ: سرمایہ داری کا ایک اور ’’تحفہ‘‘

مختصر یہ کہ یہ سماج آج سرمایہ داری کے تحت کسی بہتری اور آسودگی کیساتھ نہیں چل سکتا۔ ایک مسئلہ بالفرض حل بھی ہوتا ہے تو اس سے کہیں بڑا مسئلہ سامنے کھڑا ہوتا ہے۔ اگر یہ معاشرہ انہی خطوط پر آگے بڑھتا رہا تو نسل انسان کی ہزاروں سالوں کی تہذیب کا اگلا پڑاؤ تباہی ہے۔ یوں سرمایہ داری کا انقلابی خاتمہ انسانیت کے وجود کی بنیادی شرط بن چکا ہے۔

شاعری و ادب پر کچھ نکات

معاشرے کے سلگتے تضادات کی پردہ پوشی یا معذرت خواہی کرنے، ’’آرٹ برائے آرٹ‘‘ اور فرد کو اس کے سماجی حالات سے کاٹ کے مجرد انداز سے دیکھنے والی سوچ بہرحال کوئی بڑا آرٹ تخلیق نہیں کر سکتی۔ یہ آخرکار انسان کو گمراہی، مایوسی اور قنوطیت کی طرف ہی لے جاتی ہے۔ لیکن اس طرف لے جانا اور چلے جانا ہی اگر کسی کا مطمع نظر ہے تو بات شاید یہیں ختم ہو جاتی ہے۔