٭ کوئی نیا فاسل فیول نہیں، کوئی نئی منظوری، لائسنس، اجازت نامے، یا توسیع نہیں۔ ہر جگہ اس عزم کو پورا کرنے کے لیے کافی، متفقہ آب و ہوا کی فنڈنگ کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
٭قابل تجدید توانائی تک رسائی، اقتصادی تنوع کے منصوبوں، اور منصفانہ منتقلی کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے آب و ہوا کی مالیاتی ترسیل اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں تیزی سے اضافہ کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کے لیے نئے وعدے تاکہ ہر ملک اور کمیونٹی فوسل فیول کو مرحلہ وار ختم کر سکے۔
مزید پڑھیں...
وومین ایکشن فورم کراچی نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کا فیصلہ مسترد کر دیا
1۔ وویمن ایکشن فورم دریائے سندھ سے چولستان کینال سمیت 6 اسٹریٹجک کینال نکالنے کے منصوبے کو مکمل طور پر رد کرتا ہے۔
2۔ وویمن ایکشن فورم 8 جولائی 2024 کو ایوان صدر میں صدر زرداری کی زیر صدارت گرین پاکستان انیشی ایٹو کی میٹنگ کو غیر آئینی اور غیر جمہوری قرار دے کر مطالبہ کرتا ہے کہ جس طرح ایوان صدر سے یہ اعلامیہ جاری ہوا تھا،اسی طرح ایوان صدر اور گرین پاکستان انیشی ایٹو کے مشترکہ اعلامیے میں ان فیصلوں پر عملدرآمد روکنے کا سرکاری اعلان ہونا چاہیے۔
کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر مزارعین اور کسانوں کی زمینوں پر قبضے کا سلسلہ
پاکستان بننے کے بعد ان کی زمینوں کو پنجاب سیڈ کارپوریشن اور آرمی کے کنٹرول میں دیا گیا تھا اور وہ تب سے مزارعین کو لوٹا جا رہا ہے۔ انگریزوں سے آزادی کے نام پر پاکستان تو بنا تھا لیکن وہ صرف چند اشرافیہ، فوج اور جاگیرداروں کے لیے تھا۔ مزارعین، کسان، مزدور اور عام لوگ ابھی تک غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ جب بھی حکومت، فوج اور بیورکریسی کا دل کرتا ہے مزارعین اور کسانوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کردیا جاتا ہے۔
صدارتی آرڈیننس کالا قانون، فی الفور واپس لیا جائے: این ایس ایف
جموں کشمیر پر نوآبادیاتی جبر، اس خطہ میں بنیادی ضروریات زندگی کا فقدان، قومی و طبقاتی جبر، بے روزگاری، مہنگائی، تعلیم و صحت کے مسائل حل کرنے میں یہ نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔ ان تمام تر مسائل کو حل کرنے کے لئے آج بھی بالشویک انقلاب ہی ہمارے لئے مشعل راہ ہے، جس کے ذریعہ اس خطہ سے قومی و طبقاتی استحصال کی ہر شکل کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک حقیقی آزاد و خوشحال معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔ ہم ایک غیر طبقاتی و حقیقی انسانی سماج کے قیام تک اپنی جدوجہد جاری و ساری رکھیں گے۔
پی آئی اے کی مینجمنٹ محنت کشوں کو دیں، تمام خسارے ختم کرینگے: رمضان لغاری
’پی آئی اے کی مینجمنٹ محنت کشو ں کے حوالے کی جائے۔ حکومت ہمیں ایک روپیہ بھی نہ دے، صرف ’اوپن سکائی‘ پالیسی کو محدود کر کے عالمی معیار کے مطابق کیا جائے۔ پی آئی اے کا عملہ تمام خسارے بھی پورے کرے گا اور چند ہی سالوں میں پی آئی اے کو منافع بخش ادارے میں تبدیل کرے گا۔ 1992تک پی آئی اے عروج پر تھی،حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے خساروں میں گئی۔ آج پی آئی اے کو بے توقیر کر کے حکمران قومی اثاثے کو اونے پونے داموں خریدنا چاہتے ہیں۔ محنت کش اس کے خلاف لڑیں گے اور قومی ادارے کے خلاف ہونے والے سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔‘
ناروے میں انتہائی دائیں بازو کی مقبولیت
ایک تازہ ترین سروے کے مطابق ناروے کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت فریم سکریتس پارٹی (ایف آر پی)اس وقت ملک کی سب سے مقبول جماعت بن گئی ہے۔ سروے میں اس جماعت کو 24.2 فیصد حمایت حاصل ہے، جبکہ دائیں بازو ہی کی کنزرویٹو جماعت ہوئرے H کو 20.3 فیصد اور سوشل ڈیموکریٹ جماعت آربائیدرپارٹی (اے پی)کوصرف 17.7 فیصد حمایت حاصل ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ہاریوں کے مسائل
جب فصل تیار ہو جاتی ہے تو ہاریوں کو زمیندار فصل کی تیاری پر ہونے والے لاگت کا خرچہ نکال کر فصل کی پیداوار کا آدھا حصہ دیتے ہیں، جو آخر میں ان کے لیے نہ ہونے کے برابر بچتا ہے۔ تاہم گزشتہ کچھ سے سالوں ملک کے اندر رونما ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہاریوں کو کچھ بھی نہیں بچ رہا ہے، الٹا وہ قرض دار ہوتے جارہے ہیں۔
صدارتی آرڈیننس: حق مانگنے کا حق بھی ڈی سی کی اجازت سے مشروط
یہ آرڈیننس بنیادی انسانی حقوق سے مغائر ہی نہیں بلکہ سامراجی اور آمرانہ ہے، جس کے خلاف لڑنے کے علاوہ سیاسی قوتوں کے خلاف کوئی راستہ نہیں ہے۔ تاہم یہ بھی واضح ہو چکا ہے کہ اس خطے میں سیاسی، آئینی اور معاشی آزادیوں کے لیے واضح پروگرام اور منشور کی بنیاد پر سیاسی جدوجہد منظم کرنے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ شدت سے اپنا اظہار کر رہی ہے۔
انسداد ہراسانی
٭ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں طلباء و طالبات کی قیادت میں منتخب’انسدادِ ہراسانی کمیٹیاں‘تشکیل دی جائیں۔
٭یونیورسٹیوں میں ہر کلاس اور سیکشن میں انتخابات کے ذریعے ایک مرد اور ایک خاتون نمائندہ منتخب کیا جائے، جن پر مشتمل ہر ڈپارٹمنٹ میں ایک ’انسدادِ ہراسانی وتفریق کمیٹی‘ تشکیل دی جائے۔
٭ ہر ڈپارٹمنٹ کمیٹی دو نمائندہ طالب علم منتخب کرے، اور اس طرح تمام ڈپارٹمنٹس سے منتخب ان نمائندوں پر مشتمل یونیورسٹی کی مرکزی کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔
٭کالجوں میں یہی عمل 11ویں اور12ویں جماعت کے منتخب طلبہ نمائندوں پر مشتمل کمیٹیوں کی تشکیل کی صورت میں کیا جائے۔
کالعدم عسکری تنظیموں کی سرگرمیوں اور صدارتی آرڈیننس کے خلاف 16 نومبر کو احتجاج ہوگا
٭پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس 2024ء ایک سامراجی، آمرانہ اور کالا قانون ہے، جسے فی الفور منسوخ کیا جائے۔
٭سیکولر، آزادی پسند، ترقی پسند اور سوشلسٹ نظریات کے حامل سیاسی کارکنوں کو دہریہ اور ملحد قرار دینے اور ان کارکنان کو سرعام قتل کرنے پر لوگوں کو اکسانے والے تمام عناصر کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔