خبریں/تبصرے

کاسترو برادرز کا تاریخی عہد ختم، راؤل پارٹی صدارت سے مستعفی: سوشلزم کے دفاع کا عزم

لاہور (جدوجہد رپورٹ) کیوبا کی کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ راؤل کاسترو نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے۔ راؤل کاسترو نے جمعہ کے روز کمیونسٹ پارٹی کی آٹھویں کانگریس خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ مستعفی ہو رہے ہیں اور بڑے بھائی فیدل کاسترو کے ہمراہ 1959ء کے انقلاب سے شروع ہونیوالی قیادت کے عہد کا باضابطہ اختتام ہو رہا ہے۔

اے پی کے مطابق انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ”اپنے مشن کی تکمیل اور آبائی وطن کے مستقبل پر اعتماد کے احساس کے ساتھ ریٹائر ہو رہا ہوں۔ اس کے علاوہ کچھ بھی مجھے اس فیصلہ پر مجبور نہیں کر رہا ہے۔ جب تک زندہ ہوں اپنے وطن، انقلاب اور سوشلزم کے دفاع کیلئے پہلے سے کئی زیادہ طاقت کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔“

کاسترو نے یہ نہیں کہا کہ وہ کمیونسٹ پارٹی کے نئے سربراہ کی حیثیت سے اپنا جانشین کسے مقرر کر رہے ہیں۔ تاہم ماضی میں وہ اشارہ دے چکے ہیں کہ 60 سالا میگوئل ڈیاز کینل کو یہ عہدہ دینے کے حامی ہیں۔ میگوئل ڈیاز کینل 2018ء سے کیوبا کے صدر کے طور پر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

راؤل کاسترو کی کمیونسٹ پارٹی کی سربراہی سے علیحدگی ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب کیوبا کو بے شمار نئے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ کورونا وائرس کی وبائی کیفیت کے علاوہ سابق امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے عائد کی گئی پابندیوں کی وجہ سے کیوبا کی معیشت کو شدید نقصان ہوا ہے۔ کیوبا کی معیشت گزشتہ سال 11 فیصد تک سکڑ گئی تھی۔

کیوباکی کمیونسٹ پارٹی 7 لاکھ کارکنوں پر مشتمل ہے اور اسے کیوبا کے آئین میں قوم اور معاشرے کے امور کے حوالے سے فیصلہ سازی کا اختیار حاصل ہے۔

1959ء کے کیوبن انقلاب کے بعدسے کمیونسٹ پارٹی کی سربراہی کرنے والے بڑے بھائی فیدل کاسترو کی 2011ء میں قیادت سے علیحدگی کے بعد راؤل کاسترو پارٹی کے نئے سربراہ بنے تھے۔ 89 سال کی عمر میں اپریل 2021ء میں وہ اس عہدے سے علیحدہ ہو گئے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts