خبریں/تبصرے

مسلح افواج کے معاملات میں 25 ارب کی بے ضابطگیاں

لاہور (جدوجہد رپورٹ) آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) نے مسلح افواج پاکستان کے مالیاتی امور میں تقریباً 25 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا سراغ لگایا ہے۔

’بزنس ریکارڈر‘ کے مطابق آڈٹ سال 2021-22ء کیلئے دفاعی خدمات کے اکاؤنٹ پر آڈٹ رپورٹ کے مطابق پاک فوج نے 21 ارب روپے، پاک فضائیہ نے 1.6 ارب روپے اور پاک بحریہ نے 1.6 ارب روپے کی بے ضابطگیاں کیں۔

آڈٹ رپورٹ میں انٹرسروسز آرگنائزشینز میں 66 ملین روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی اور ملٹری اکاؤنٹنٹ جنرل کی جانب سے 203 ملین روپے کا غبن کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ملٹری لینڈز اور کنٹونمنٹس میں 2 ارب روپے کی بے ضابطگیاں کی گئیں۔

پاک فوج کی جانب سے جاری بے ضابطگیوں میں ایک اسٹور کی غلط خریداری کی وجہ سے تقریباً 18 ارب روپے شامل ہیں۔ آرمی فارمیشنز کے آڈٹ کے دوران دیکھا گیا کہ مختلف اشیا کی خریداری کھلے مقابلے کے بغیر کی گئی اور ٹینڈرنگ کے عمل میں دیگر بے ضابطگیاں کی گئیں۔

دوسری بڑی بے ضابطگی پروکیورمنٹ رولز کا مشاہدہ کئے بغیر ٹھیکوں کے بے قاعدگی سے اختتام پذیر ہونے کی وجہ سے ہوئی، جو تقریباً 2 ارب روپے تھی۔ یہ دیکھا گیا کہ اشیا اور خدمات کی خریداری پبلک پروکیورمنٹ رول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق کمبائنڈ ملٹری ہسپتال پشاور میں ٹھیکے کی بے ضابطگی اور ادویات کی غلط خریداری سے 290 ملین روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں۔ اسی طرح پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کی ویب سائٹ کے ٹینڈر نوٹسز اور بلز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر کے جمع کروانے سے 132 ملین روپے کی غیر مجاز ادائیگی ہوئی۔

پی ایم اے کاکول کے آڈٹ کے دوران ایک اور غلط خریداری کا انکشاف ہوا اور ریکارڈ کی چھان بین سے 10 ملین روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق پاک فضائیہ نے سوئی گیس کے بے ضابطہ استعمال کے دوران پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بجلی کی پیداوار کیلئے 610 ملین روپے اورٹائم اور کنوینس الاؤنسز کی غیر مجاز ادائیگی کی وجہ سے 481 ملین روپے کی بے ضابطگی، کھیلوں کی اشیا کی غیر ضروری خریداری سے 181 ملین روپے کی بے ضابطگی، سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر پر بے قاعدہ اخراجات 102 ملین روپے، کروز بوٹ کی غیر مجاز خریداری کیلئے 83 ملین روپے، ایئر فورس آفیسرز ہاؤسنگ اسکیم کو بجلی کی بے قاعدہ فراہمی کیلئے 52 ملین روپے، ہسپتال کے ترقیاتی فنڈ کی مد میں 38 ملین روپے کی بے ضابطگی، گراؤنڈز کی دیکھ بھال پر مشتبہ اخراجات کیلئے 15 ملین روپے، ایڈوانس ادائیگی کی وجہ سے کنٹریکٹ کو دیئے گئے غیر قانونی فائدے کیلئے 12 ملین روپے اور فٹنس کلب پر غیر مجاز اخراجات کیلئے 40 لاکھ روپے کی بے ضابطگی کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاک بحریہ نے 1.6 ارب روپے کی بے ضابطگیاں کی، جس سے ہرجانہ ادا نہ کیا گیا، جو حکومتی مفادات کے تحفظ میں انتظامیہ کی ناکامی کی عکاسی کرتا ہے۔

انٹر سروسز آرگنائزیشنز آڈٹ رپورٹ کے مطابق پبلک پروکیورمنٹ رولز کا مشاہدہ کئے بغیر تحائف/یادگاری اشیا کی غیر مجاز خریداری کی وجہ سے تقریباً 40 ملین روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں اور 26 ملین روپے کی رقم غیر شریک سپلائرز سے اسٹیشنری اشیا کی خریداری پر خرچ کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق ملٹری لینڈز اور کنٹونمنٹس میں مجموعی طور پر 2 ارب روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں، جن میں 1.9 ارب روپے شامل ہیں، جو حیدرآباد کنٹونمنٹ میں ایک بلڈر کی جانب سے چار منزلوں کی غیر مجاز تعمیر کی وجہ سے خرچ ہوئے۔ 88 ملین روپے کی بے ضابطگی غیر مجاز تبدیلی اور پریمیم، کمپوزیشن فیس اور ڈویلپمنٹ چارجز جمع نہ کروانے کی وجہ سے ہوئی، جس میں راولپنڈی میں رہائشی جائیداد کو کمرشل مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا۔ 20 ملین روپے کی ایک اور بے ضابطگی دیکھی گئی جو کہ لیز کے معاہدے کی تجدید کے بغیر رہائشی لیز پر دی گئی جائیداد کو کمرشل کے طور پر استعمال کرنے کی وجہ سے ہوئی۔

آڈٹ رپورٹ میں ڈیفنس سروسز گرانٹ سے مالی اعانت حاصل کرنے والے مختلف شعبوں کی مزید نشاندہی کی گئی ہے اور ہر شعبے میں اہم مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں جن اہم مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے، ان میں ریکارڈ کی عدم تیاری، پبلک پروکیورمنٹ رولز 2004ء کی خلاف ورزی، پبلک اور میونسپل سروسز کی عدم فراہمی، مسلح افواج کے اندر کمزور اندرونی کنٹرول، قواعد و ضوابط پر عمل درآمد میں عدم تعمیل شامل ہیں۔ پبلک ورکس، انکم اور سیلز ٹیکس کی عدم روک تھام اور اسے سرکاری خزانے میں جمع نہ کرنا، اسٹورز کی مقامی خریداری اور اس کے انتظام میں شفافیت کا فقدان، صحت کی خدمات، ہتھیاروں اور دفاعی آلات کی پیداوار کے معاہدوں کا بے قاعدہ نتیجہ اور دفاعی خریداری میں پیشگی ادائیگی کا منظم مسئلہ بھی شامل ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts