خبریں/تبصرے

81 فیصد ایرانی ’اسلامک ریپبلک‘ کا خاتمہ چاہتے ہیں

لاہور (جدوجہد رپورٹ) ملک گیر احتجاج کے متعلق ایرانیوں کے رویہ کو جانچنے کیلئے کئے گئے سروے کے مطابق 81 فیصد ایرانی اسلامی جمہوریہ کا خاتمہ جاتے ہیں۔ 15 فیصد اسلامک ریپبلک کے حق میں تھے جبکہ 4 فیصد نے کوئی واضح جواب نہیں دیا۔ بیرون ملک موجود ایرانی جواب دہندگان میں سے 99 فیصد نے اسلامک ریپبلک کے خاتمے کے حق میں جواب دیا۔

یہ سروے ایرانیوں کے رویوں کو جانچنے اور تجزیہ کرنے والے گروپ’GAMAAN‘ نے 21 سے 31 دسمبر 2022ء کو کنڈکٹ کیا۔ ایران کے اندر سے 1 لاکھ 58 ہزار، جبکہ ایران سے باہر رہنے والے 42 ہزار ایرانیوں نے اس سروے میں حصہ لیا۔

سروے کے مطابق متبادل حکومت کسے متعلق ایران کے اندر سے 28 فیصد اور ایران کے بہار سے 32 فیصد صدارتی جمہوریہ کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایران کے اندر 12 فیصد اور ایران کے باہر 29 فیصد پارلیمانی جمہوریہ کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایران کے اندر 22 فیصد اور باہر 25 فیصد آئینی بادشاہت کو ترجیح دیتے ہیں۔

ملک کے اندر رہنے والے 80 فیصد لوگوں نے احتجاجی مظاہروں کی حمایت کی۔ 67 فیصد کا خیال ہے کہ احتجاج کامیاب ہو جائے گا، جبکہ 14 فیصد کا خیال ہے کہ ایسا نہیں ہو گا۔ ملک کے اندر 15 فیصد آبادی احتجاج کی مخالفت کرتی ہے، ملک کے باہر جواب دہندگان احتجاج کی بھرپور حمایت کر رہے ہیں۔

22 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے سڑکوں پر ہونے والے احتجاج میں حصہ لیا، 53 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ احتجاج میں حصہ لے سکتے ہیں، 44 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ ہڑتالوں میں شامل ہوئے، جبکہ 38 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ ایسا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ایران سے باہر رہنے والے جواب دہندگان میں سے 52 فیصد کا کہنا ہے کہ انہوں نے احتجاجی ریلیوں میں شرکت کی۔ 44 فیصد نے اپنے اپنے رہائشی ملکوں کے حکام سے رابطہ کیا اور 33 فیصد نے احتجاج کی مالی حمایت کی۔

ایران کے اندر 46 فیصد اور باہر 56 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ اس بات پر خوشی محسوس کرتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی فٹ بال ٹیم امریکی ٹیم کے خلاف میچ ہار گئی۔ اس کے برعکس 23 فیصد ایران کے اندر اور 8 فیصد باہر کے جواب دہندگان نے کھیل کے نتائج پر افسوس کا اظہار کیا۔

85 فیصد ایران کے اندر احتجاج کرنے والے یکجہتی کونسل (اپوزیشن اتحاد) کی تشکیل سے متفق ہیں، 42 فیصد اس کونسل کی حمایت کرتے ہیں، جس میں اندر اور باہر سے لوگ شامل ہوں، 34 فیصد باہر کے افراد پر مشتمل کونسل کی حمایت کرتے ہیں۔

ایران کے اندر احتجاج کے حامیوں میں سے 59 فیصد یکجہتی کونسل سے ایک عبوری کونسل اور ایک عارضی حکومت بنانے کی توقع رکھتے ہیں، 53 فیصد کا خیال ہے کہ کونسل کو دنیا میں مظاہرین کی نمائندگی کرنی چاہیے اور بیرونی ممالک کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے۔

یکجہتی کونسل کی تشکیل کیلئے نمایاں شخصیات کے بارے میں اوسطاً ایران کے اندر جواب دہندگان نے 7 افراد کا انتخاب کیا ہے اور ایران کے باہر جواب دہندگان نے 9 افراد کا انتخاب کیا ہے۔ سب سے زیادہ منتخب ہونے والے 20 افراد میں سے 10 ایران کے اندر اور 10 ایران سے باہر رہتے ہیں، 7 خواتین بھی شامل ہیں۔

یکجہتی کونسل کیلئے سب سے زیادہ منتخب ہونے والے 20 افراد 85 فیصد کی نمائندگی کرینگے۔ ایران میں رہنے والے 10 سب سے زیادہ منتخب افراد کل انتخاب کا 40 فیصد بنتے ہیں اور ملک سے باہر رہنے والے منتخب 10 افراد انتخاب کا 45 فیصد بنتے ہیں۔

ایران کے اندر 73 فیصد کا خیال ہے کہ مغربی ملکوں کو ایران میں حکومت پر سنجیدگی سے دباؤ ڈال کر مظاہرین کے حقوق کا دفاع کرنا چاہیے۔ اس کے برعکس ملک کے اندر 19 فیصد کا خیال ہے کہ مغربی طاقتوں کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے، کیونکہ احتجاج ایک اندرونی معاملہ ہے۔

ایران کے اندر موجود 70 فیصد لوگ مغربی حکومتوں کی جانب سے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے، اسلامی جمہوریہ کے سفیروں کو ملک بدر کرنے، مظاہرین کی حفاظت کیلئے بین الاقوامی غیرملکی مداخلت کی اجازت دینے سے متفق ہیں۔

سروے کے مطابق ایران میں اکثریت کو حکومت کے اداروں پر اعتماد نہیں رہا۔ فوج پر 29 فیصد کو اعتماد ہے، پارلیمنٹ پر محض 8 فیصد کو، ریاستی میڈیا اور حکومت پر 10 فیصد لوگوں کو اعتماد ہے۔

ہلاکتوں کے ذمہ دار اہلکاروں کیلئے تعزیری اقدامات کے بارے میں ایران کے اندر 29 فیصدلوگ سزائے موت سے متفق ہیں، 24 فیصد نے سزائے موت کے علاوہ سزائیں تجویز کیں، 16 فیصد انقلابی پھانسیوں سے متفق ہیں۔

ایران میں 60 فیصد جواب دہندگان خود کو حکومت کی تبدیلی کے حامیوں کے طور پر بیان کرتے ہیں، 16 فیصد ساختی تبدیلی کے حامی ہیں، 11 فیصد اسلامی انقلاب اور رہبر معظم کے اصولوں کے حامی ہیں، 6 فیصد موجودہ فریم ورک کے اندر بتدریج اصلاحات کی حمایت کرتے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts