خبریں/تبصرے

تیل اجارہ داری ایگزن موبل کا مقدمہ سے بچنے کیلئے تشدد کے متاثرین سے تصفیہ

لاہور (جدوجہد رپورٹ) تیل کی ایک بڑی اجارہ داری ایگزن موبل نے انڈونیشیا میں شہریوں کو تشدد، ریپ، حراست اور قتل عام کا نشانہ بنانے کے مقدمہ کے ٹرائل سے قبل ہی متاثرین سے تصفیہ کر لیا ہے۔ تصفیہ کی شرائط اور متاثرین کی شناخت کو خفیہ رکھا گیا ہے۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق انڈونیشیا کے صوبے آچے میں قدرتی گیس کی تنصیب کی حفاظت کیلئے رکھے گئے فوجیوں پر شہریوں کے قتل، تشدد، ریپ اور حراست میں رکھے جانے کے الزامات لگائے گئے تھے۔ یہ مقدمہ 2001ء میں درج کیا گیا تھا۔ آچے کے 11 دیہاتیوں نے الزام لگایا تھا کہ 1999ء اور 2003ء درمیان انڈونیشیا کے لوکسوکون شہر میں تیل اور گیس پلانٹ کی حفاظت کیلئے لائے گئے انڈونیشی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔ ان الزامات میں جنسی زیادتی، تشدد، غیر قانونی حراست اور قتل کے الزامات شامل تھے۔

اس مقدمہ کی امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں 24 مئی کو سماعت شروع ہونی تھی۔ ایگزن موبل نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں بارے آگاہی سے انکار کر دیا تھا اور کہا تھا کہ کمپنی کو کسی بھی قسم کی زیادتی کیلئے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، کیونکہ کمپنی نے ایسا کرنے کی سکیورٹی اہلکاروں کو اجازت نہیں دی تھی۔

تاہم سماعت سے قبل ہی کمپنی کی طرف سے متاثرین کے ساتھ تصفیہ کر دیا گیا اور دیہاتیوں کے وکیل کے مطابق معاہدے کی شرائط خفیہ رہیں گی، دیہاتیوں کی شناخت بھی خفیہ رہے گی۔ واضح رہے کہ یہ زیادتیاں ایسے وقت ہوئی تھیں، جب انڈونیشیا کی فوج نے آزادی کے حامی جنگجوؤں کی طویل عرصے سے جاری بغاوت کو کچلنے کیلئے صوبے میں ہزاروں فوجی تعینات کئے تھے۔ بحر ہند کے سونامی کے بعد سماٹرا جزیرے کے شمالی سرے پر واقع آچے میں کم از کم 1 لاکھ 70 ہزار افراد کی ہلاکت کے بعد 2004ء میں ایک امن معاہدہ طے پایا تھا۔

متاثرین کے وکیل فریززمین کا کہنا تھا کہ ’ہمارے کلائنٹس نے دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ منافع بخش کارپوریشنز میں سے ایک کا بہادری سے سامنا کیا اور 20 سال سے زیادہ عرصہ تک یہ لڑائی لڑی ہے۔‘

انکا کہنا تھا کہ ’ہمیں بہت خوشی ہے کہ اب مقدمے کی سماعت کے موقع پر ہم ان خاندانوں کیلئے ایک حد تک انصاف حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔‘ تاہم انہوں نے یہ نہیں کہا کہ یہ مکمل انصاف کا حصول ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts