خبریں/تبصرے

پیرس موسمیاتی سربراہی اجلاس بغیر کسی بڑے اعلان کے ختم

لاہور(جدوجہد رپورٹ) فنانس اور آب و ہوا سے متعلق پیرس سربراہی اجلاس کے شرکاء نے بین الاقوامی جہاز رانی سے پیدا ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج پر ٹیکس لگانے کے معاہدے کے بغیر ہی اجلاس ختم کر دیا ہے۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں اور غربت سے نمٹنے کیلئے عالمی رہنماؤں اور مالیاتی سربراہوں کا یہ دو روزہ اجتماع جمعہ کے روز بغیر کسی بڑے اعلان کے ختم ہوا ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون ایک نئے عالمی مالیاتی معاہدے کے سربراہی اجلاس کے میزبان تھے۔ امریکہ کی نمائندگی وزیر خزانہ جینٹ ییلن اور موسمیاتی ایلچی جان کیری نے کی۔ دیگر شرکاء میں چین کے وزیراعظم لی کیانگ، برازیل کے صدر لوئیزانا سیولولا ڈی سلوا، یورپی کمیشن کے صدر ارسولاوان ڈیرلیین، ورلڈ بینک کے سربراہ جے بنگا اور آئی ایم ایف کی صدر کرسٹا لینا جارجیوا شامل تھے۔

جہاز رانی کے اخراج پر عالمی ٹیکس کا خیال تیزی سے بڑھ رہا ہیا ور ممکنہ طور پر بین الاقوامی میری ٹائم آرگنائزیشن کے جولائی میں ہونے والے اجلاس میں یہ ٹیکس اپنایا جا سکتا ہے، جو کہ شپنگ کو ریگولیٹ کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی ہے۔

کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح کے ٹیکس سے ایک سال میں 100ارب ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے اور پیرس میں اس کی مضبوط توثیق میکرون کو علامتی جیت فراہم کر سکتی تھی۔

تاہم فرانسیسی صدر کا کہنا ہے کہ چین اور امریکہ اس ٹیکس کی حمایت نہیں کر رہے ہیں۔ ٹیکس کی تجاویز کے تحت اکٹھا ہونے والی رقم ترقی پذیر ملکوں کی طرف بھیجی جائے گی، تاکہ انہیں موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد ملے۔

انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن کے مطابق گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا تقریباً3فیصد شپنگ کے ذریعے ہوتا ہے۔ تاہم یورپی پارلیمنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق2050تک اس کا حصہ ڈرامائی طور پر بڑھ سکتا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts