خبریں/تبصرے

ماہ رنگ بلوچ سمیت 200 مظاہرین کی گرفتاری قابل مذمت ہے: حقوق خلق پارٹی

لاہور (جدوجہد رپورٹ)حقوق خلق پارٹی کے صدر فاروق طارق اور جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عمار علی جان نے بلوچ لانگ مارچ کے شرکاء پر اسلام آباد پریس کلب کے سامنے پولیس تشدد اور گرفتاریوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور حکومت سے تمام گرفتار بلوچ مظاہرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

حقوق خلق پارٹی رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ مظاہرین کو رہا کر کے ان کے مطالبات کو فوری پورا کیا جائے۔ مظاہرین درست طور پر ماورائے عدالت قتل عام کے خلاف احتجاج کر رہے تھے اور انہیں پر امن احتجاج کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔

پرامن احتجاج کے اپنے آئینی حق کو استعمال کرنے والے بلوچ شہریوں کے ساتھ یہ سلوک ناقابل معافی ہے۔ یہ اس بات کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ ریاست مظاہرین کے جینے کے حق اور آزادی کو برقرار رکھنے کے بارے میں کتنا سوچتی ہے۔

حقوق خلق پارٹی رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مظاہرین کو رہا کر کے ملاقات کے لیے ان کو وقت دے اور ان کے جائز مطالبات کی منصفانہ سماعت کرے۔

اس احتجاج کے مطالبات تھے کہ بالاچ پر جو ایف آئی آر درج کی گئی اور الزام لگائے گئے تھے وہ واپس لے کر خاندان سے معافی مانگی جائے، بلوچستان میں جعلی پولیس مقابلوں کا سلسلہ بند کیا جائے اور سی ٹی ڈی کو غیر فعال کیا جائے۔

ان مظاہرین کے دیگر مطالبات میں مبینہ ڈیتھ سکواڈز کا خاتمہ، لاپتہ افراد کی بازیابی اور مستقبل میں جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو روکنا شامل تھا۔

اس احتجاج کے ردعمل میں بلوچستان ہائیکورٹ نے سی ٹی ڈی کے چار اہلکاروں کو معطل کرنے کے احکامات دیے تھے تاہم اُن کی گرفتاری اب تک عمل میں نہیں آئی۔

حقوق خلق پارٹی ان مطالبات کی مکمل حمائیت کرتی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts